(ویب ڈیسک ):بھارتی اداکارہ سیلینا جیٹلی نے مقامی صحافی عمیر سندھو (جو پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں) کی جانب سے لگائے نامناسب الزامات عائد کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنی آخری سانس تک لڑوں گی چاہے اس کے لیے مجھے پاکستان ہی کیوں نہ جانا پڑے۔‘سیلینا جیٹلی بھارتی اداکارہ ہیں جنہیں ہندی فلموں میں کام کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے، انہوں نے 2001 میں مس انڈیا کا خطاب جیتا تھا۔
جبکہ عمیر سندھو کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھے بائیو کے مطابق فلمی ناقد ہیں، اور اکثر بولی وڈ فلمی ستاروں اور فلموں پر اپنی ذاتی رائے اور دعوے کرتے نظر آتے ہیں، کئی جگہوں پر وہ اپنے آپ کو پاکستانی ہونے کا بھی دعویٰ کرتے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق معاملہ کچھ یوں ہے کہ چند ماہ قبل عمیر سندھو نے بھارتی اداکارہ سیلینا جیٹلی کی ذاتی زندگی سے متعلق نامناسب دعوے کیے تھے۔
انہوں نے سیلینا جیٹلی پر الزام عائد کیا تھا کہ سلینا کے آنجہانی بھارتی اداکار فیروز خان اور ان کے بیٹے فردین خان کے ساتھ تعلقات ہیں۔
عمیر نے سماجی پلیٹ فارم ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ سیلینا جیٹلی بولی ووڈ کی واحد اداکارہ ہیں جن کے فیروز خان اور ان کے بیٹے فردین خان کے ساتھ جنسی تعلقات ہیں۔
اس ٹوئٹ کے جواب میں سیلینا نے لکھا کہ ’آپ کے مسئلے کو حل کرنے کے اور بھی طریقے ہیں۔۔۔جیسا کہ آپ کو ڈاکٹر کی ضرورت ہے، آپ کو یہ طریقہ ضرور آزمانا چاہیے!‘ انہوں نے ٹوئٹر سیفٹی کو ٹیگ کرتے ہوئے کارروائی کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔
اب گزشتہ روز بھارتی اداکارہ نے طویل ٹوئٹ کی جہاں انہوں نے واقعے کی تفصیل اور عمیر سندھو کے خلاف کارروائی کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’چند ماہ قبل خود ساختہ فلمی ناقد اور پاکستانی صحافی عمیر سندھو نے ٹوئٹر پر میرے بارے میں جھوٹے اور بھیانک دعوے کیے تھے، جس میں میرے استاد فیروز خان اور ان کے بیٹے فردین کے ساتھ میرے ساتھ جسمانی تعلقات کے الزامات شامل تھے، اس کے علاوہ وہ آسٹریا میں بھی میری فیملی اور مجھے نشانہ بنانے کا دعویٰ کررہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے ہراسان کیے جانے اور جعلی دعوؤں کے بعد میرا ردعمل پاکستان میں بھی وائرل ہوا اور لاکھوں ٹوئٹر صارفین نے مجھے سپورٹ کیا جس میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
سیلینا نے لکھا کہ عمیر سندھو نے سوشل میڈیا سے اپنی لوکیشن تبدیل کردی ہے لیکن وہ پاکستان میں روپوش ہے، جس کے نتیجے میں میرے لیے اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ممکن نہیں ہے اور وہ سرحد پار سے میرے کردار پر حملہ کررہا ہے۔