کراچی (ویب مانیٹرنگ ڈیسک): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ میں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نظر نہیں آرہی۔ صحافیوں سے گفتگو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نیوٹرلز پنجاب میں پیپلز پارٹی کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ پولیٹیکل انجینیئرنگ کر رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں سے رابطہ کیا جارہا ہے، اب تک 3 لوگ ان رابطوں کی تصدیق کر چکے ہیں۔
سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کو پھر ہدف تنقید بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے اس لیے مخالفین کے تمام مقدمات ختم ہوگئے، ایک آدمی شہبازشریف کو جینیس سمجھتا تھا، دیکھیں اب ملک کا کیا حال ہوگیا۔
خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں رکاوٹ ڈالی گئی تو پی ٹی آئی اراکین مستعفی ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے لیے تحریک انصاف نے نئی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پارٹی کی سینیئر لیڈر شپ کی جانب سے عمران خان کو صوبائی اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے تمام پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ 11 جنوری سے قبل اعتماد کے ووٹ کو یقینی بنایا جائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو پی ٹی آئی اراکین مستعفی ہوجائیں گے۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے 11 جنوری کو طلب کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسمبلی اجلاس کی تاریخ بدل کر 9 جنوری رکھ دی گئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا اس حوالے سے کہنا ہے مجھے اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے جبکہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا کہنا ہے اگر چوہدری پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لے لیتے ہیں تو اسمبلی تحلیل کرنا ان کا حق ہے۔