ممبئی (شوبز ڈیسک): بھارتی حکومت سمیت وہاں کی اکثریت اس وقت اسرائیل فلسطین جنگ میں اسرائیلیوں کے ساتھ ہے اور فلسطین سے نفرت کا اظہار سوشل میڈیا پر جاری بیانات کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ان سب چیزوں کے برعکس بالی وڈ کی اسٹائل کوئین سونم کپور نے فلسطینی بچوں اور وہاں جاری مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے جس کے بعد انہیں بھارتیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔سونم کپور کی جانب سے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اسٹوریز پوسٹ کی گئیں جن میں مظلوم فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
اداکارہ کی انسٹاگرام اسٹوریز کا اسکرین شاٹ ایک مصدقہ ایکس اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا جس میں سونم کو بہادر قرار دیا گیا جب کہ خاموش رہنے پر دیگر اداکاروں پر تنقید کی گئی۔
Indian actress Sonam Kapoor's instagram story in support of Palestine.
She has more courage than other spineless actors who cannot speak against the inhuman and injustice.
More power to you Sonam you deserve all the love and respect.#FreePalestine_Now pic.twitter.com/ZPJX04bV2A
— RheA (@rheahhh_) October 15, 2023
اداکارہ کی پہلی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا تھا کہ ‘غزہ میں آدھی عوام بچوں پر مشتمل ہے’۔
سونم کپور نے اگلی اسٹوری میں امریکی صحافی نکولس کرسٹوف کے تحریر کردہ مضمون کا ایک اقتباس پوسٹ کیا جس میں اسرائیلی بچوں کی حمایت جب کہ فلسطینی بچوں کے ساتھ بےحسی کی مذمت کی گئی تھی۔
اس میں لکھا تھا ‘اگر ہم اسرائیلی بچوں کے لیے اخلاقی ذمہ داری کے پابند ہیں تو ہمیں فلسطینی بچوں کے لیے بھی یہی اخلاقی ذمہ داری دکھانی چاہیے، ان کی زندگی کا وزن برابر ہے، اگر آپ کو صرف اسرائیل یا غزہ میں انسانی زندگی کی پرواہ ہے تو آپ کو درحقیقت انسانی زندگی کی پرواہ نہیں ہے’۔
اس کے علاوہ سونم نے اپنی انسٹا اسٹوری پر غزہ کے اسپتال کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے، اس ویڈیو میں ایک فلسطینی ڈاکٹر کو غزہ میں موجود فلسطینیوں کی حالت زار بتاتے ہوئے دیکھا گیا۔
اداکارہ نے اس دلخراش ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے ’رحم کرو‘۔
ویڈیو میں ڈاکٹر کا بتانا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے لیکن آپ ان ننھے بچوں کی حالت دیکھیں یہ بچے وینٹیلیٹرز پر ہیں ہم اُنہیں ایسی حالت میں یہاں سے کہیں بھی نہیں لے کر جا سکتے۔
ڈاکٹر نے مزید کہا ہے کہ ان بچوں کو یہاں سے کہیں لے کر جانا ناممکن ہے کیونکہ ان کی زندگی کا انحصار وینٹیلیٹرز پر ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی بمباری میں شہید ہونے والے 2800 افراد میں سے ایک ہزار سے زائد بچے ہیں، ان کے علاوہ 400 خواتین بھی اسرائیلی بمباری کا شکار ہونے والوں میں شامل ہیں جب کہ 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔