کراچی (ویب ڈیسک): کراچی کی مقامی عدالت نے 8 کروڑ 60 لاکھ روپے کرپٹو کرنسی اسکینڈل کیس میں مسلسل غیر حاضری کے باعث معروف ٹیلی ویژن میزبان وقار ذکا کو مفرور قرار دے دیا۔ایک قومی انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کراچی شرقی کے جوڈیشل مجسٹریٹ مکیش کمار نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے تحقیقاتی افسر کو ہدایت جاری کیں کہ فوجداری ضابطہ اخلاق کی دفعہ 87 اور 88 کے تحت مفرور ملزم کی جائیداد کو ضبط کرنے کے لیے فوری کارروائی شروع کی جائے۔
سماعت کے آغاز کے دوران وقار ذکا کے وکیل صلاح الدین نے تیسری درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل کی غیر حاضری کو درگزر کیا جائے۔
وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل اہم کام کے سلسلے میں نیویارک چلے گئے ہیں اس لیے انہیں سماعت میں مؤقف پیش کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔
مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ اس سے قبل بھی وکیل کو کہا گیا تھا کہ وہ وقار ذکا کی غیر حاضری کے بارے میں عدالت کو مطمئن کرے، مجسٹریٹ نے کہا کہ وقار ذکا نے عدالت سے ضمانت لی ہے نہ عدالت کے سامنے سرنڈر ہوئے ہیں۔
عدالت نے وکیل کی تینوں درخواستوں کو ’بےبنیاد‘ ہونے پر مسترد کردیا۔
تحقیقاتی افسر نے رپورٹ دائر کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ملزم تک نہیں پہنچائے جاسکے کیونکہ ان کی رہائش گاہ کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔
وکیل کی جانب سے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مجسٹریٹ نے ٹی وی میزبان وقار ذکا کو مفرور قرار دیتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے خوف سے ملزم نامعلوم مقام پر چھپ گیا ہے، مستقبل قریب میں ان کی گرفتاری کی کوئی امید نہیں ہے۔
مجسٹریٹ نے تحقیقاتی افسر کو ہدایت جاری کیں کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 اور 88 کے تحت مفرور ملزم کی جائیداد کو ضبط کرنے کے لیے فوری کارروائی شروع کی جائے۔
تحقیقاتی افسر کو رپورٹ پیش کرنے تک عدالت نے سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں وقار ذکا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ وقار ذکا کام کے سلسلے میں نیو یارک میں ہیں اور عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔
عدالت نے ابتدائی طور پر دسمبر کے آخر میں 8 کروڑ 60 لاکھ روپے کرپٹو کرنسی اسکینڈل میں مشہور ٹی وی میزبان وقار ذکا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
تحقیقاتی افسر نے بتایا تھا کہ ’پبلک ڈیٹا بیس میں درجنوں خبریں، بلاگز اور ویڈیوز پائی گئیں جس سے وقار ذکار کی کرپٹو کرنسی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا ثبوت ملتا ہے‘۔
مزید بتایا گیا کہ ’انکوائری کے دوران بٹ کوائن یا کرپٹو کرنسی سے متعلق پوسٹس ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں پائی گئی، ملزم نے بٹ کوئن جیسی کرپٹو کرنسی کو فروغ بھی دیا‘۔