کوئٹہ(ویب ڈیسک) نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ اب حکومتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قانون سازی میں عجلت کے بجائے مشاورت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیتے ہوئے ہر ایشو پر قانون سازی سے قبل عوام اور دیگر اداروں کو مشاورت و بحث کے لیے پیش کیا جانا چاہیے۔ ترجمان نے بیان میں کہا کہ اب صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو قانون سازی سے متعلق سنجیدگی و ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا.
جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے لیکن اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی مسئلے پر قانون سازی سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے اور اس مسئلے پر پبلک ڈیبیٹ ہونی چاہیے تاکہ قانون سازی کے منفی عمل سے سماج اور اداروں کے مفادات بھی محفوظ ہوں۔
بیان میں پنجاب حکومت کی جانب سے عجلت میں پاس کئے گئے ہتک عزت کے قانون کو سیاہ قانون قرار دے کر مسترد کردیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ قانون بنانے سے قبل میڈیا سے متعلق تنظیموں کو اعتماد میں لینا ضروری تھا میڈیا اور میڈیا ہاوسز کی مشاورت سے قانون لانا چاہیے تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ عجلت میں پاس کئے جانے والے قانون میں کمزوریاں اور خامیاں رہتی ہیں جس طرح گزشتہ ادوار میں میڈیا سے متعلق پیکا آرڈینس لایا گیا ،جس پر شدید احتجاج سامنے آیا حالیہ قانون میں بھی بہت سی کمزوریاں موجود ہیں اور بہت سے قانون پہلے سے ہی موجود ہیں ان پر دوبارہ قانون سازی کی ہرگز ضرورت نہیں ہے.
نیشنل پارٹی میڈیا تنظیموں کے خدشات کو جائز سمجھتے ہوئے اس قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے اور ضروری سمجھا گیا تو میڈیا ہاوسز اور میڈیا تنظیموں کی مشاورت و تجاویز پر مشتمل کوئی حکمت عملی بنائی جائےگی۔