بیجنگ (ویب ڈیسک): سبزہ خور سوروپوڈس ڈائنوسار سب سے لمبی گردن والی مخلوق گزرے ہیں تاہم چین میں اس کی ایک نوع دریافت ہوئی ہے جس کی گردن 15 میٹر لمبی تھی یعنی بچوں کی اسکول بس سے بھی 10 فٹ لمبی تھی۔اس کا نام ’مامین چی سارس سائنوسینیڈورم‘ رکھا گیا تھا۔ اگرچہ اس کے رکازار 1987 میں چین سےدریافت ہوئے تھے لیکن پہلی تحقیقی رپورٹ 1993 میں منظرِ عام پر آئی تھی۔ تاہم مزید تجزیئے کے بعد اس کی گردن اور طویل نکلی ہے جو 49 فٹ سے زائد طویل تھی۔
اب نیا مطالعہ نیویارک کی اسٹونی بروک یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِرکازات ڈاکٹر اینڈریو مور نے کیا ہے۔ انہوں نے کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی سے مامین چی سارس کا جائزہ لیا ہے اور یہ ٹیکنالوجی پہلے موجود نہ تھی۔ انہوں نے حال ہی میں ’مامین چی سارس‘ کے مزید رکازات اور بالخصوص گردن کی ہڈیوں کو دیکھا ہے۔
WOW! 🦕 👀 A @stonybrooku paleontologist revealed a new fossil analysis today – identifying the longest neck of any #dinosaur unearthed. (Courtesy: Júlia d'Oliveira) – https://t.co/ltBMNqaUaV pic.twitter.com/uocGk41MSp
— News12LI (@News12LI) March 15, 2023
ان میں سے تین نمونوں کی گردن کے مہرے ناپ کر ان کا موازنہ ایسے ہی دیگر ڈائنوسار سے کیا گیا ہے۔ انداز ہے کہ ’مامین چی سارس‘ کی گردن میں ایک نہیں، دو نہیں بلکہ 18 مہرے تھے اور ان کی مجموعی لمبائی 49 فٹ بنتی ہے جو 15 میٹر کے لگ بھگ ہے۔
سوروپوڈ نسل کے بعض ڈائنوسار کی لمبی گردن سارس کی گردن جیسی تھی اور وہ افق پر 20 سے 30 درجے پراٹھی رہتی تھی۔ سوروپوڈس 16 کروڑ سال قبل منظرِ عام پر آئے اور کوئی ساڑھے چھ کروڑ برس پہلے اپنے دیگر ساتھیوں کےساتھ صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔