تحریر: آفاق بھٹی
16 جولائی 2023 کو کراچی میں ہونے والے ماحولیاتی مارچ میں سندھ کے کچھ اہم و پُرزور مطالبات ہیںکہ بدلتے ہوئے ماحولیاتی حالات اور اس کے منفی اثرات پوری دنیا میں تیزی سے دکھائی دے رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں موسلا دھار بارشیں، سمندری طوفان، گرمی کی لہریں، جنگلات میں آگ، گلیشیئرز کا پگھلنا، ہوا کا معیار بگڑنا جس کے نتیجے میں انسانوں، جانوروں، پرندوں، آبی جانوروں، فصلوں، پودوں، درختوں کو نقصان پہنچا ہے۔ان اثرات اور اس کے نتائج کے لیے ماحولیاتی مارچ کے لیےسندھ کے اپنے مطالبات ہیں:
1 – دریا:
سندھ کا مطالبہ ہے کہ سندھ کا واحد ذریعہ دریائے سندھ ہے اور سندھی دریائے سندھ کے بہاؤ کی مکمل بحالی چاہتے ہیں۔
2- دریائے سندھ پر مزید ڈیم نہ بنائے جائیں، چشمہ جہلم لنک کینال، گریٹر تھل کینال جیسی غیر قانونی نہریں اور اس طرح کے دیگر منصوبوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔
3- دریائے سندھ کے طاس میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی تعمیرات کو ختم کر کے دریا کے اندر زمین کی الاٹمنٹ بند کی جائے۔
4- تعمیراتی منصوبوں کا ڈیزائن دریا کے قدرتی پیٹرن کے مطابق بنایا جائے۔
5- دریا کے اندر کاشتکاری اور زمینداری بندوں کو ختم کیا جائے۔
6- دریائے سندھ میں جانوروں اور پرندوں کے شکار پر پابندی لگائی جائے۔
7- دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر بنے ہوئے شہروں اور دیہاتوں کے گندے پانی کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے صاف کرکے دریا میں چھوڑا جائے۔
8- انسانوں، جنگلی حیات، پرندوں اور ڈیلٹا کے تحفظ کے لیے کوٹری بیراج سے کم از کم 35 لاکھ ایم ایف پانی چھوڑنا ضروری ہے۔
2 – پہاڑ:
1- سندھ کا مطالبہ ہے کہ سندھ کے قدرتی حسن کے اندر موجود کھیر تھر نیشنل پارک میں پہاڑوں کی کٹائی بند کی جائے، کیر تھر نیشنل پارک کے اندر درختوں اور پہاڑوں کی غیر قانونی کٹائی کے جرم میں بحریہ ٹاؤن قصوروار ہے، اس کے اس غیر قانونی عمل کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
2- کارونجھر پہاڑ پر دی گئی تمام لیز منسوخ کی جائیں اور اس کی کٹوتی فوری طور پر بند کی جائے۔
3- کارونجھر پہاڑ میں گھگھرال کے درختوں کی کٹائی بند کی جائے۔
4- سندھ کی پہاڑی پٹی میں موجود کوئلے کی کانوں کی لیز بشمول روہڑی ہلز، سونڈا، لاکھڑا اور دیگر علاقوں میں کوئلے اور سٹون کرشرزکی لیز فوری طور پر منسوخ کی جائیں۔
5- سندھ کے برساتی نالوں اور دریا ئی علاقوں سے ریت اور بجری کی کان کنی کے لائسنس منسوخ کیے جائیں۔
6- سندھ کے پہاڑی علاقوں میں قانونی اور غیر قانونی شکار پر پابندی لگائی جائے۔
3- جھیلیں:
سندھ میں میٹھے پانی کی قدرتی جھیلوں کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے جائیں۔ ایشیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل منچھر جھیل کو بحال کر کے اس میں MNV ڈرین کے گندے پانی کے بہاؤ کوروکا جائے۔ سندھ کی دیگر جھیلوں جیسا کہ ہمل جھیل، نری جھیل، شکور جھیل، کینجھر جھیل، کلری جھیل، چوٹیاریوں ڈیم اور سندھ میں بنائے گئے دیگر چھوٹے ڈیموں اور تالابوں کو سلٹنگ سے بچایا جائے۔ ان آبی ذخائر پر آبی جانوروں اور پرندوں کے شکار پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
4- جنگلات:
محکمہ جنگلات سندھ کے پاس کل 2800000 لاکھ ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی ہے۔ جس میں سے صرف 50000 ہزار ایکڑ سے بھی کم رقبہ جنگلات کے لیے بچا ہے۔ باقی سب کچھ بااثر لوگوں، حکومتی وزراء، ججوں اور گورنروں کے کنٹرول میں ہے۔سندھ کا مطالبہ ہے کہ جنگلات سےجلد از جلد قبضے خالی کر کاے جنگلات بحال کیے جائیں، ڈیلٹا ایریا میں درختوں کی کٹائی بند کروائی جائے۔
5- ہوا:
سندھ کی ہوا کا معیار دن بہ دن خراب ہو رہا ہے جس کے باعث لوگوں کی صحت بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔ ہوا کے معیار کے خراب ہونے کی وجوہات میں کوئلہ کا جلنا ہے جس میں اینٹوں کے بھٹے، پرانی گاڑیوں کا دھواں، اینگرو، لاکھڑا اور کراچی میں کے ای کی جانب سے بجلی پیدا کرنے کے لیے لگائے گئے 9 پاور پلانٹس سے نکلنے والا زہریلا دھواں اور دیگر جلنے والے مادے شامل ہیں۔ جس کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔ کوئلہ جلانے کے تمام منصوبے بند کیے جائیں۔ اس کی جگہ سولر اور ہوا سے بجلی پیدا کی جائے۔
6- سمندر:
سندھ کی ساحلی پٹی تقریباً 400 کلومیٹر ہے، جس میں عظیم دریائے سندھ کا منبع بھی آتا ہے، لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کا انحصار سمندر پر ہے۔ تمر کے جنگلات، قدرت کا ایک خوبصورت تحفہ ہیں، جس میں عظیم دریائے سندھ بھی آکر ملتا ہے۔ دریا کی آلودگی کی وجہ ، سیلاب کے موسم میں یہ دریا پورے ملک کا گندگی والا پانی لے کر سمندر میں چلا جاتا ہے۔ساحل پر چھوٹے شہر بھی گندا پانی سمندر میں پھینک دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی کی صنعتوں کا گندہ زہریلا پانی بھی سمندر میں داخل ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے سمندر ابر آلود ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے آبی حیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ماہی گیری کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ بحری جہاز کے ملبے بھی آلودگی کا ایک سبب ہیں جو اپنا گندا تیل سمندر کے ساحلوں پر پھینک دیتے ہیں۔ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا، ایسے جہازوں اور کمپنیوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔ گندے سمندری جہازوں پر پابندیاں عائد ہیں۔ سندھ کا دل کراچی کا سمندری ساحل انتہائی خوبصورت ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ انتظامیہ کی بے حسی نے اس خوبصورت ساحل کو دنیا کے گندے ترین علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شہری اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ملیر اور لیاری ندیوں کے کنارے ٹریٹمنٹ پلانٹ سے پانی صاف کرکے سمندر میں چھوڑیں۔ شہروں اور چھوٹی بڑی آبادیوں کا کچرا سمندر میں نہ پھینکا جائے۔
7- ڈیلٹا:
ہمارے سندھ کو قدرت کا سب سے قیمتی تحفہ ملا ہوا ہے جسے ہم انڈس ڈیلٹا کہتے ہیں۔ جو دنیا کا پانچواں بڑا ڈیلٹا ہے۔ جہاں ہزاروں ایکڑ پر تمر یعنی مینگروز کے درخت ہیں۔ جسے بہت تیزی سے کاٹا جا رہا ہے،ڈیموں اور بیراجوں کی تعمیر کے باعث دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر کوٹری بیراج کی تعمیر کے بعد ڈیلٹا کی بڑی تباہی ہوئی ہے۔ڈیلٹا کے ساتھ ایک اور بڑا مسئلہ تمر کے درختوں کی کٹائی ہے۔ دنیا کے ماحولیاتی ماہرین کا مطالبہ ہے کہ ڈیلٹا کو کم از کم 35 ملین ایم ایف پانی کی ضرورت ہے جس سے اسے فوری طور پر بچایا جا سکتا ہے۔کوٹری بیراج کے نیچے دریا سے پانی کی کمی کی وجہ سے سمندر تیزی سے زمین کو ختم کر رہا ہے۔دریائے سندھ لاکھوں ٹن زرخیز مٹی اپنے ساتھ لاتا تھا جو دریا کے میٹھے پانی کے نہ آنے اور سمندر مٰں نہ جانے کی وجہ سےسمندری جنگلات تباہ ہوکر رہ گئے ہیں۔ مینگرووز کے جنگلات سمندری طوفانوں کے خلاف قدرتی دفاعی سپاہی ہیں، جن میں کمی واقع ہوئی ہے۔اس کے علاوہ ڈیلٹا زمین کی گندگی اور کوڑا کرکٹ کو سمندر میں جانے سے روکتا ہے۔ آبی حیات اور فش فارمنگ، خاص طور پر سندھ کی معروف مچھلیوں کی افزائش کی جگہ، ڈیلٹا ہی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈیلٹا کو تباہی سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
8- جنگلی حیات:
سندھ جو اپنے جغرافیہ میں دریاؤں، سمندروں، پہاڑوں اور صحراؤں پر مشتمل اپنی قدرتی جنگلی حیات کے لیے جانا جاتا ہے۔ دریاؤں، جنگلات، پہاڑوں اور ڈیلٹا کی تباہی سے جنگلی حیات بھی متاثر ہو رہی ہے، کئی نایاب نسلیں معدوم ہو چکی ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں، شکار کے لائسنس ختم کیے جائیں۔ نیز جنگلی حیات کو نسل کشی سے بچایا جائے۔