لاہور (ویب ڈیسک): مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو اس اسٹیج پر توشہ خانہ کیس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے تھی اور چیف جسٹس پاکستان کو چیئرمین پی ٹی آئی سے کتنا لگاؤ ہے نظر آگیا ہے۔گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، اگر کوئی فیصلہ غلط ہے تو اس میں مداخلت کر سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس سے متعلق اپنی اپنی رائے بھی ظاہر کردی ہے، سپریم کورٹ کو اس اسٹیج پر توشہ خانہ کیس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں انہی بنیادوں پر کیس زیر سماعت ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے آج تاریخ رقم کی ہے، فوجداری مقدمے میں ہائیکورٹ میں اپیل زیر التوا ہو تو سپریم کورٹ وہ کیس نہیں سن سکتی، چیف جسٹس پاکستان آج جلد بازی میں نظر آئے، چیف جسٹس کو چیئرمین پی ٹی آئی سے کتنا لگاؤ ہے آج نظر آیا، چیف جسٹس کے آج ریمارکس کے بعد کون جونیئر جج چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف فیصلہ دے سکتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ نے جلدی نہیں کی، وہاں11 ماہ سماعت ہوئی،چیئرمین پی ٹی آئی ساتھ والی عدالت میں پیش ہوتے تھے لیکن توشہ خانہ کیس کی عدالت میں نہیں آتے تھے،کیس میں تاخیر کے لیے انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 9 درخواستیں دیں، ان کی خواہش تھی کہ جیسے فارن فنڈنگ کیس6 سال چلتا رہا یہ کیس بھی چلتا رہتا، چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے معافی کی 40 درخواستیں منظور ہوئیں،پاکستان میں کسی ملزم کے ساتھ اتنی رعایت کی گئی ہو تو بتائیں۔