اسلام آباد(ویب ڈیسک): چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہےکہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا اور وہ نہیں چاہتے کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر عمران خان نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جب اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ میں بائیومیٹرک کرانے کے بعد نکلے تو انہوں نے کیمروں کو دیکھ کر وکٹری کا نشانہ بنایا۔
نمائندہ جیونیوز نے عمران خان سے پوچھا کہ دورانِ قید آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں ہوئیں؟ اس پر عمران خان نے نفی میں سر ہلایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روک دیا
نمائندے نے سوال کیا کہ کیا آپ ڈٹے ہوئے ہیں یا ڈیل کرلی ہے؟ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی مسکرادیے۔
نمائندہ جیونیوز نے پوچھا کہ آپ کی خاموشی کو سمجھیں کیا ڈیل کرلی گئی ہے؟ اس پر عمران خان نے منہ پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔
نمائندے نے پوچھا کہ آپ مکمل خاموش کیوں ہیں؟ اس پر عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے عمران خان سے کہا کہ آپ پہلے وہیل چیئر پر آئے تھے اور صحت یاب لگ رہے ہیں اس پر بھی سابق وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔
مجھے 100 فیصد خدشہ ہے کہ گرفتار کرلیا جاؤں گا: عمران خان
بعد ازاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ مجھے نیب نےاپنی اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت دی تھی، ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو گرفتاری کے دوران فون مل گیا تھا ؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ میں نے لینڈ لائن کے ذریعے بات کی تھی۔
صحافی نے سوال کیا کہ فون آپ کو اہلیہ سے بات کرنے کے لیے دیا گیا تھا ، آپ نے مسرت چیمہ کو ملادیا؟ عمران خان نے جواب دیا کہ بشریٰ بی بی سے بات نہیں ہو سکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے 100 فیصد خدشہ ہے کہ گرفتار کرلیا جاؤں گا، اگر ضمانت منسوخ ہوئی تو مزاحمت نہیں کروں گا، جب گرفتار کیا گیا تو لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔
اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا: چیئرمین پی ٹی آئی
علاوہ ازیں عمران خان نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اپنی لیگل ٹیم سے رابطہ کرلیا اور انہوں نے حامد خان سے کہا کہ پنجاب پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیےباہر کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو تمام صورتحال سے آگاہ کر رہا ہوں، اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا، میں نہیں چاہتا کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔