اسلام آباد : پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے امکانات ہر گزرتے دن کے ساتھ محدود ہوتے جارہے ہیں۔اس کے باوجود 30جون 2023 تک پروگرام کی مقررہ ڈیڈ لائن گزرنے سے قبل ہی اس کے احیاء کے امکان کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ساڑھے 6 ارب ڈالرز کی تو سیع شدہ فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت گیارہواں جائزہ کل بدھ کو لاگو ہونے جارہا ہے جب کہ التواء شدہ نواں جائزہ ابھی تک نا مکمل ہے۔
دسواں جائزہ گزشتہ3 فروری کو ہی واجب ہوگیا تھا جو پورا ہی نہ ہوا جس کیلئے آئی ایم ایف اور پاکستان ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایاہے کہ یہ معاملہ گزشتہ 80 دنوں سے زیر التوا ہے ، آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ اسے بیرونی فنانسنگ ضروریات کی تصدیق کا انتظارہے ۔
اس کے باوجود کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے تین ارب ڈالرز بیرونی سرمایہ کاری کی ضمانت دے دی ہے تاہم آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کی جانب سے 2 ارب اور ایشین انفرااسٹر کچر انوسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی )کی جانب سے 90کروڑ ڈالرز فراہمی کی توثیق چاہتا ہے ۔
اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارہ اسٹاف لیول پر سمجھوتے سے گریزاں ہے ۔2 سے 3ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کے بغیر آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے پر تیار نہیں .دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ پاکستان کے ساتھ سیاست کررہاہے، ‘ اسٹاف لیول معاہدہ بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا ‘یہ سیاسی کھیل کے سواکچھ نہیں ۔‘
رابطہ کرنے پر وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ نواں جائزہ نا مکمل ہے جب کہ زرمبادلہ ذخائر گھٹ کر محض4.4ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔