اسلام آباد (ہیلتھ ڈیسک): پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایڈہاک سسٹم کو کم از کم چار مریضوں کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جو کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں دم گھٹنے والی گرمی کی وجہ سے ہوئیں۔انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا کہ ان مریضوں کو ہیٹ اسٹروک سمیت صحت کے مختلف مسائل کے ساتھ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں لایا گیا تھا لیکن وارڈ میں ایئر کنڈیشن کے غیر فعال نظام کی وجہ سے حالت بگڑنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔انہوں نے ہسپتال میں دم گھٹنے والی گرمی پر بھی احتجاج کیا جو ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں مریضوں کی جان لے رہا ہے اور جس نے ڈاکٹروں کے لیے کام کرنا بھی ناممکن بنا دیا ہے۔گرمی کے باعث بعض حاضرین بے ہوش بھی ہوگئے۔
بعد میں ڈاکٹرز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے ملاقات بھی ہوئی لیکن انہیں یہ جان کر مایوسی ہوئی کہ مسئلہ فوری طور پر حل نہیں کیا جا سکتا۔
مزید یہ کہ ہسپتال میں ایکسرے فلمیں دستیاب نہیں تھیں جس کی وجہ سے مریضوں کو ایکسرے کی تصاویر لے کر ڈاکٹروں کو دکھانے کا مشورہ دیا گیا، بدقسمتی سے دور دراز علاقوں سے ہسپتال آنے والے مریضوں کی اکثریت کے پاس اسمارٹ فونز موجود نہیں تھے۔
ای ادھر ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر مبشر ڈاہا نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں کیونکہ ایمرجنسی کے موجودہ ایئر کنڈیشنر ’ہیٹنگ، وینٹیلیشن اور ایئر کنڈیشننگ‘ سسٹم کی وجہ سے منقطع ہو گئے ہیں اور اس سسٹم کو 30 جون تک نصب کر دیا جائے گا، ایکسرے فلموں کی کمی کو جلد پورا کیا جائے گا۔
ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں شدید گرمی
ہسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں تعینات ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں گھٹن کا ماحول مریضوں کی طبی حالت میں مزید خرابی کا سبب بن رہا ہے اور گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران چار مریض اس وجہ سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر ہسپتال کا ایئر کنڈیشننگ سسٹم فعال ہوتا تو یہ چاروں زندہ بچ سکتے تھے، دم گھٹنے والی گرمی کی وجہ سے مریضوں کے لیے سانس لینا ناممکن تھا، فی الحال، ایک صحت مند شخص بھی ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں ایک گھنٹہ تک نہیں گزار سکتا تو پھر سوچیں کہ مریضوں کا کیا حال ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی صبح ڈاکٹروں نے انتظامی بلاک کے سامنے صورتحال کے خلاف احتجاج کیا اور بعد میں انہیں انتظامیہ کی طرف سے بلایا گیا جس نے انہیں بتایا کہ وہ اس صورتحال سے نمٹیں کیونکہ ’ہیٹنگ، وینٹیلیشن اور ایئر کنڈیشننگ‘ سسٹم کے جلد از جلد حصول کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے پاس پمز میں کوئی مستقل ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہیں ہے جس کی وجہ سے معاملات کو ٹھیک نہیں کیا جا رہا، ایڈہاک سسٹم مریضوں کو مار رہا ہے۔
ایک ڈاکٹر کے مطابق، ’ہیٹنگ، وینٹیلیشن اور ایئر کنڈیشننگ‘ سسٹم کو نصب کیے جانے کے بعد ہسپتال میں نصب 70 اے سی پچھلے کچھ سالوں کے دوران ہٹا دیے گئے تھے، احتجاج کے دوران ڈاکٹروں نے انتظامیہ سے ان ائیر کنڈیشنرز کو بھی بحال کرنے کا کہا جو ہٹائے جانے کے بعد غائب ہو گئے تھے۔
ایک اور ڈاکٹر نے بتایا کہ ایمرجنسی، آئی سی یوز اور دیگر وارڈز سمیت مختلف شعبہ جات میں ایئر کنڈیشننگ کام نہیں کر رہی، ایڈہاک سسٹم کی وجہ سے ہسپتال کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی بھی کھڑا نہیں ہوتا جبکہ گرمی کی لہر نے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ شہر کے سب سے بڑے ہسپتال میں کولنگ سسٹم کا فقدان ہے، ہم وزیر صحت سے مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مریض گرمی سے نہ مریں۔