لندن (ہیلتھ ڈیسک): انسانی دماغ ایک غیرمعمولی پیچیدہ عضو ہے جو بدن کی سب سے زیادہ آکسیجن استعمال کرتا ہے اور پورے جسم سے جڑا ہوتا ہے۔ برطانیہ میں بورن ماؤتھ کالج سے وابستہ ڈاکٹر ہینا بیورنووا کا مشورہ ہے کہ ان غذاؤں کے استعمال سے ہم اپنے دماغ کو صحت مند اور توانا رکھ سکتے ہیں۔ان کے مطابق قدرت نے ایسی بہت سی غذائیں دی ہیں جو ہمارے دماغ و اعصاب کے لیے کسی ٹانک سے کم نہیں۔ ان کا تعارف کچھ اس طرح ہے۔
سامن، میکرل اور سارڈین جیسی مچھلیاں چکنائی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ ان میں اومیگاتھری فیٹی ایسڈز کی بھرمار ہوتی ہیں۔ یہ فیٹی ایسڈز دماغ کو توانا اور تادیر جوان رکھتے ہیں۔ انہیں کھانے سے دماغ میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے، حافظہ اچھا ہوتا ہے اور بڑھاپے کے ساتھ ساتھ دماغی کمزوری سست پڑجاتی ہے۔
اومیگاتھری فیٹی ایسڈز کے فوائد سائنسی طور پر ثابت ہوچکے ہیں۔ ایک تحقیق میں 2000 بزرگ افراد کو جب اومیگاتھری فیٹی ایسڈز دیے گئے تو ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ 44 فیصد تک کم ہوگیا تھا۔
وٹامن بی کی آٹھ اقسام ہیں جو دماغ کے لیے کسی ٹانک سے کم نہیں اور یہ سب انڈوں، دالوں اور گہرے ہرے پتوں والی سبزیوں سے حاصل ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ مکمل اناج، گہرے سبز پتوں والی سبزیاں، انڈے، مچھلی، لوبیا اور دالوں میں تمام تر وٹامن بی پائے جاتے ہیں۔ یہ وٹام دماغی خلیات کو توانائی پہنچاتے ہیں اور ہمارا مزاج بھی بہتر بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنی غذا میں ضرور شامل کیجیے۔
دودھ، مکھن، نارنجیوں، مچھلی اور دیگر غذاؤں میں وٹامن ڈی پایا جاتا ہے یا ان کے استعمال سے وٹامن ڈی کی تشکیل میں مدد ملتی ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ کچھ وقت دھوپ میں گزارا جائے کیونکہ دھوپ سے بدن کو وٹامن ڈی بنانے میں مدد ملتی ہے اور دھوپ سے ڈپریشن میں کمی بھی ہوتی ہے۔
بروکولی یا شاخ گوبھی کو سپرفوڈ کا درجہ حاصل ہے۔ زیتون کے تیل کی افادیت ہم سب کے سامنے ہے۔ اس کے علاوہ بادام اور اخروٹ کے دماغی فوائد سے ہم سب آگاہ ہیں۔ غذا میں ان کا مسلسل اور مناسب استعمال ہمارے دماغ کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دماغ کے لیے وٹامن ای کسی خزانے سے کم نہیں اور مندرجہ بالا غذاؤں میں وٹامن ای کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔
دوسری جانب ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ دماغ کو مسلسل استعمال کیا جائے۔ معمے حل کیجیے، کتاب پڑھیں، تیزقدمی اور ورزش جاری رکھیں۔