پینسلوانیا (ہیلتھ ڈیسک): اگرآپ عمر کے کسی بھی دور سے گزر رہے ہیں تو اس وقت وزن اٹھانے کی عادت آپ کو دماغی طور پر مضبوط بنا سکتی ہے۔ اس طرح دماغی اور اعصابی عارضوں کو بھی ٹالا جاسکتا ہے۔اگرچہ جسمانی سرگرمی اور ورزش کے دماغی فوائد مسلمہ ثابت ہوچکے ہیں۔ کیونکہ ورزش ڈیمنشیا اور الزائیمر جیسے مرض کو دور کرکے دماغ کو تادیر توانا رکھ سکتی ہے۔ چند روز قبل جرنل آف نیورولوجی، نیوروسرجری اینڈ سائیکائٹری میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق جامعہ پنسلوانیا کے پروفیسر جیمز ڈینن نے یہ تحقیق کی ہے۔
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ زندگی میں کسی بھی وقت کی جسمانی سرگرمی دماغ کےلیے مفید ہوتی ہے اور اسی طرح اوائل عمر یا جوانی میں کی گئی مشقت یا ورزش سے دماغ تادیر توانا رہ سکتا ہے۔
اس کے لیے ایک سروے کیا گیا اور لگ بھگ 30 برس تک 1500 افراد کا جائزہ لیا گیا۔ جوانی سے لےکر69 برس کی اوسط عمر تک ان کی اکتسابی، دماغی اور ذہنی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں دماغ کی پروسیسنگ رفتار، الفاظ کی یادداشت اور دیگر ٹیسٹ شامل تھے۔
سب سے اہم انکشاف یہ ہوا کہ اپنی عمر کے 50 اور 60 کے پیٹے میں شامل جن افراد نے ہلکا وزن اٹھانے کی عادت اختیار کی، واک یا جاگنگ کی تھی، 70 برس کی عمر میں بھی ان کا دماغ دیگر کے مقابلے میں توانا تھا۔ یہاں تک کہ مہینے میں ایک مرتبہ کی گئی جسمانی مشقت کے فوائد بھی سامنے آئے جو ایک حیرت انگیز امر ہے۔ یہاں تک کہ ویٹ لفٹنگ اور وزن اٹھانے کے فوائد بھی واضح تھے۔
اس سے تین اہم باتیں سامنے آئی ہیں کہ اول 50 اور 60 سال کی عمر میں بھی ورزش کے دماغی فوائد سامنے آتے ہیں، دوم اگرچہ یہ ورزش مہینے یا ہفتے میں ایک بار ہی کیوں نہ کی جائے وہ بھی مفید ہوتی ہے اور سوم ورزش کے فوائد کئی برس بعد بھی برقرار رہتے ہیں۔