میرپور ماتھیلو (ویب ڈیسک): میرپور ماتھیلو سکھر ملتان موٹر وے کے قریب پولیس اور جرائم پیشہ افراد کو اسلحہ فروخت کرنے والے بین الصوبائی گینگ کے اسلحہ اسمگلروں کے درمیان مبینہ مقابلہ۔ خیبرپختونخوا پولیس کا سب انسپکٹر ملزم جاں بحق، 2 ملزمان گرفتار، جاں بحق سب انسپکٹر اسلام آباد پولیس مختار احمد کی لاش ڈی ایچ ہسپتال منتقل کردی گئی. پولیس نے اسلام آباد اور خیبرپختونخوا پولیس سے مجرمانہ ریکارڈ طلب کرلیا، ڈی آئی جی سکھر جاوید سونہارو جسکانی نے ایس ایس پی گھوٹکی اور پولیس پارٹی کو نقد انعام اور سرٹیفکیٹ کا اعلان کیا۔
تفصیلات کے مطابق میرپور ماتھیلو تھانہ سکھر کے قریب ملتان موٹروے پر موٹروے پولیس پکٹس نمبر 68 میں گزشتہ روز علی الصبح سندھ پولیس اور خیبرپختونخوا کے رہائشی و اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر مختار اور اُس کی گینگ کے درمیان پولیس مقابلہ ہوا تھا۔ مجرموں کو اسلحہ فراہم کرنے والے بین الصوبائی گینگ کے کارندوں کے ساتھ مختار علی ہلاک ہوگیا جبکہ 2 مشتبہ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
اس حوالے سے ایس ایس پی گھوٹکی کے پریس ترجمان کے جاری کردہ بیان کے مطابق ایس ایچ او بیلو میرپور ماتھیلو تھانہ عبدالجبار پٹھان نے عملے کے ہمراہ ایک مشتبہ جی ایل آئی کار کو روکا تو کار میں سوار ملزمان نے پولیس پارٹی پر براہ راست فائرنگ کردی۔ جوابی فائرنگ سے ایک ملزم مختار علی ولد گوہر زمان مارا گیا جب کہ پولیس نے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس حوالے سے ابتدائی معلومات کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ ہلاک اور گرفتار ملزمان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ بین الصوبائی اسلحہ کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔جبکہ مقتول مختار علی خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں پولیس میں سب انسپکٹر تھا جو اس وقت اسلام آباد پولیس میں ڈیوٹی پر تھا۔
پولیس نے کار کی تلاشی لی اور کار سے 5 کلاشنکوف، ایک ریوالور، گولہ بارود اور 3 پستول کے 600 راؤنڈ برآمد ہوئے۔
پولیس کی ایسی کامیاب کارروائی پر ڈی آئی جی سکھر جاوید سونہارو جسکانی نے ایس ایس پی گھوٹکی اور مقابلے میں حصہ لینے والی پولیس پارٹی کو نقد انعامات اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ایس ایس پی گھوٹکی کے پریس ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اسلام آباد پولیس اور خیبرپختونخوا سے مقتول مختار علی کے ریکارڈ کی چھان بین کر رہے ہیں۔ہلاک ہونے والے مختار علی کے گرفتار ساتھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلحے کا کاروبار کرتا ہے اور اس سے قبل چار بار سندھ آ چکا ہے۔
گرفتار ملزمان کا کہنا ہے کہ اسلحہ بیچنا قانونی جرم ہے، لیکن جب اسلحے کا کاروبار شروع کیا تھا تو مردان کے مفتی صاحب سے فتویٰ لیا تھا، جس کے مطابق اسلحے کا کاروبار کرنا جائز ہے۔