کراچی (ویب ڈیسک): سندھ نے وفاقی حکومت کی جانب سے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کو مسترد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔وفاقی حکومت دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے ارسا کے واٹر اکارڈ 1991ء ختم کرکے اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔ ذرائع سندھ حکومت کے مطابق ارسا ایکٹ میں ہرقسم کی تبدیلی مخالفت کی جائے گی۔پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی میں پیش کردی۔ سندھ اسمبلی میں تمام پی پی پی اراکین نے ارسا ایکٹ میں ہرقسم کی ترمیم کی مخالفت کردی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ارسا معاہدے پر تمام وزرائے اعلی کے دستخط ہیں، پانی کی تقسیم کے معاہدے اور ارسا ایکٹ میں ترمیم سندھ کے عوام کو قبول نہیں ، پانی پر جنگ ہوجاتی ہے پانی زندگی ہے۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ میں نے سنا ہے ترمیم کے بعد صوبوں کی نمائندگی ختم کرکے ایک چیئرمین لایا جائے گا۔ وزیر پارلیمانی امور ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ پانی سندھ کی لائف لائن ہے ، پانی سے زیادہ کوئی اہم ایشو نہیں ہے۔
ادھر پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری نے بھی ارسا ایکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں کے حوالے سے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کراتے ہوئے کہا کہ وزیر برائے آبی وسائل ارسا ایکٹ 1992 میں مجوزہ تبدیلیوں کے بارے میں اطلاعات کی وضاحت دیں، ایسی تبدیلیاں معاہدے کی روح کو کمزور کر سکتی ہیں اور مشترکہ مفادات کی کونسل کے بھی خلاف ہیں، مجوزہ ترامیم سے سندھ میں بےچینی پیدا ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتیں بھی ارسا ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس فیصلے کو سندھ کو اس کے حصے کے پانی سے محروم اور دریا پر ڈیم اور متنازع نہریں تعمیر کرنے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا ہے۔ قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز پلیجو کا کہنا ہے کہ سندھ کی سیاسی اور قوم پرست جماعتیں اس کے خلاف 10 ستمبر اپنا لائحہ عمل تیار کریں گی۔