پاکستان نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کی بےحرمتی سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی، مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار نفرت انگیز عمل کی روک تھام کی ذمہ داری نبھائیں، انسانی حقوق کے علمبردار لوگوں کو تشدد پر نہ اکسانے کی ذمہ داری نبھائیں، اسلام امن کا مذہب ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان تمام مذاہب کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔
🔊: PR NO. 1️⃣2️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
Pakistan strongly condemns the abhorrent act of desecration of the Holy Quran in Sweden
🔗⬇️https://t.co/5RM81b6mzA pic.twitter.com/y9Px3rA1Rx
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) January 21, 2023
خیال رہے کہ سوئیڈن اور ترکیہ کے درمیان نیٹو کی رکنیت کو لے کر کشیدگی چل رہی ہے۔ سوئیڈن نیٹو میں شمولیت کا خواہاں ہے لیکن ترکیہ گزشتہ برس مئی سے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔
ترکیہ کا کہنا ہے کہ پہلے سوئیڈن ترک صدر طیب اردگان کے ناقدین اور کرد رہنماؤں کو ڈی پورٹ کرے لیکن سوئیڈن یہ مطالبات تسلیم نہیں کر رہا۔
اسی اثناء میں سوئیڈن کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند جماعت کے رہنما راسموس پلودن نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہفتے کو اسٹاک ہوم میں ترک سفارتخانے کے باہر احتجاج کرے گا اور اس دوران وہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
سوئیڈش حکام نے راسموس کو قرآن کی بے حرمتی کی اجازت دے دی تھی جس پر ترکیہ نے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا جبکہ دو روز میں سوئیڈن کے سفیر کو دو بار طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کراچکا ہے۔
ترکیہ نے نیٹو رکنیت کے معاملے پر بات چیت کیلئے سوئیڈش وزیر دفاع کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا ہے اور کہا ہے کہ اب مذاکرات کا کوئی مقصد باقی نہیں رہا۔
سوئیڈن کے وزیر دفاع پال جانسن نے کہا ہے کہ ترکیہ کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکیں۔
خیال رہےکہ راسموس پلودن اور اس کی پارٹی کی جانب سے اس سے قبل بھی اسلام مخالف حرکات کی جاتی رہی ہیں، 2022 اور 2020 میں بھی پلودن نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنےکی تقریب کے انعقاد کی کوشش کی تھی جس کے بعد سوئیڈن میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔