کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک): وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے شرائط پوری کرنے کیلئے کام شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ٹریک پر لانے کیلئے معاہدے میں طے شدہ شرائط پوری کرنے پر کام کا آغاز کردیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کی تیاریاں کی جارہی ہیں اور اس حوالے سے منی بجٹ کا مسودہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا، آئی ایم ایف جائزہ مشن کی آمد سے قبل زیادہ تر شرائط پوری کردی جائیں گے۔
منی بجٹ کے مسودہ کے تحت متعدد لگژری اشیاء پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جارہی ہے اور 70 ارب روپے کے لگ بھگ اشیاء پر دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے جب کہ نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی 50 فیصد تک بڑھانے کا امکان ہے اور گیس کے نرخ میں 30 فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے جب کہ مختلف صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 25 فیصد تک بڑھنے کا امکان بھی موجود ہے اور تمام اقدامات کا آغاز یکم فروری سے ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریونیو اقدامات سے متعلق تجاویز وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں اور اسی تناظر میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے وزارت خزانہ میں ٹیکس تجاویز پر کام جاری ہے۔
جس کے تحت یومیہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کی بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے تاہم ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل افراد پر مجوزہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جب کہ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے 45 سے 50 ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر سے پاکستان کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔