لندن (ٹیک ڈیسک): سائنسدانوں نے 2 بڑے سیاروں کے ایک دوسرے سے ٹکرانے کے بعد ابھرنے والی چمک کا مشاہدہ پہلی بار کیا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق 2 بڑے سیارے ہمارے سورج جیسے اپنے ستارے کے گرد ٹکرائے، جس سے اتنی روشنی پیدا ہوئی جو زمین سے دیکھی جا سکتی تھی۔نیدرلینڈز کی Leiden یونیورسٹی اور برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے محققین نے اس واقعے کا مشاہدہ کیا اور ان کا ماننا ہے کہ دونوں بڑے برفانی سیارے اس ٹکراؤ کے بعد تباہ ہوگئے اور اپنے پیچھے ملبے اور زمین سے بھی بڑے ٹکڑے چھوڑ گئے۔
سائنسدانوں نے یہ دریافت اس وقت کی جب ایک نو آموز ماہر کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ASASSN-21qj نامی ستارے کے قریب اس واقعے کو رپورٹ کیا۔
یہ ستارہ زمین سے 18 سو نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ہے اور وہ ماہر اس کی جانب اس لیے متوجہ ہوا کیونکہ اچانک ستارے کے گرد روشنی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور پھر مدھم ہونے لگی۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے ستارے کا مشاہدہ کیا تاکہ سمجھ سکیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ستارے کی روشنی میں تبدیلیاں کیوں آرہی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ صحیح بات تو یہ ہے کہ اس دریافت نے ہمیں دنگ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ وہاں پیدا ہونے والی چمک سیاروں کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی حرارت کا نتیجہ تھی اور یہ چمک اس وقت ماند پڑنے لگی جب گرد نے 3 سال کے دوران ستارے کو کور کرلیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے تخمینے اور کمپیوٹر ماڈلز کے مطابق اس چمک کا حجم 2 بڑے سیارے کے ٹکراؤ کا نتیجہ ہے۔
سیارے کے گرد پھیلنے والی گرد جلد صاف ہونے کا امکان ہے اور ماہرین کو توقع ہے کہ اس سے وہ اپنے خیال کی تصدیق کر سکیں گے۔
یہ نظارہ زمین سے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے بھی اس کا مشاہدہ ہو سکتا ہے، تو سائنسدان یہ دیکھ سکیں گے کہ گرد کب اپنے سفر کا آغاز کرتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس کا مزید مشاہدہ مسحور کر دینے والا ہوگا اور امکان ہے کہ سیاروں کے ٹکراؤ کے بعد بکھرنے والا مادہ جڑ کر نئے سیاروں اور چاند کی شکل اختیار کرلے گا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔