اسلام آباد(ویب ڈیسک): پاکستانی نوجوان نصراللہ سے ملاقات کیلئے واہگہ سمیت تمام ازدواجی اور سماجی سرحدیں عبور کر کے پاکستان پہنچنے والی ’’انجو‘‘ نے کہا ہے کہ ‘‘،سوچا تھا ’’بارڈر کراس‘‘ کر لوں گی تو شوہر کو بتاؤں گی۔اپنے ویڈیو پیغام میں انجو کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں پاکستان میں بہت خوش اور مکمل محفوظ ہوں گی واپس آکر میڈیا، پولیس اور انتظامی اداروں کو تمام جوابات دوں گی۔
دیر بالا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انجو ابھی نصراللہ سے شادی کی بات منظر عام پر اس لیے نہیں لارہی کیونکہ پھر اسے بھارت سے پاکستان آنے کی اجازت اور موقع نہیں مل سکے گا، انجو’’ ہندو نہیں عیسائی‘‘ ہو چکی ہے ’’منگنی کی تیاریاں‘‘ کر رہے ہیں جس کے بعد انجو واپس چلی جائے گی اور’’ شادی کیلئے دوبارہ آئے گی‘‘ ۔
دوسری طرف انجو کے شوہر اروند کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ انجو یہ کہہ کر گھر سے نکلی تھی کہ وہ کچھ دنوں کے لیے جے پور جا رہی ہے لیکن اتوار کو اروند کو میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ انجو سرحد پار گئی ہے، ’’بیوی کا فون‘‘ کبھی چیک نہیں کیا اس سے’’ رشتہ خراب‘‘ ہوتا ہے۔
اروند کے مطابق ’23 جولائی کی شام جب بیٹے کی طبیعت خراب ہوئی تو انجو سے پوچھا گیا کہ وہ کب واپس آئیں گی تو انھوں نے بتایا کہ وہ پاکستان میں ہیں اور جلد ہی واپس آجائیں گی۔‘
انجو خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کے رہائشی نصراللہ سے ملنے کے لیے ویزہ لیکر پاکستان پہنچی تھی
اروند کے مطابق انجو نے کسی کو اپنے پاکستان جانے کے بارے میں کبھی شک نہیں ہونے دیا اور انھیں بس اتنا معلوم تھا کہ انجو کے پاس کئی سال پہلے بنوایا گیا پاسپورٹ تھا۔
4 بچوں کے ہمراہ پاکستان سے بھارت جانے والی سیما کے برعکس انجو قانونی طور پر ویزا لے کر پاکستان پہنچی ہےانجو واٹس ایپ کے ذریعے رابطے میں رہتی تھی۔
ادھر نصراللہ کا کہنا ہے کہ انجو 20 اگست کو اپنے ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد اپنے ملک واپس چلی جائے گی، انجو میرے خاندان کی دیگر خواتین کے ساتھ گھر کے ایک علیحدہ کمرے میں رہ رہی ہے۔
خیال رہے کہ انجو خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کے رہائشی نصراللہ سے ملنے کے لیے ویزہ لیکر پاکستان پہنچی تھی۔
پاکستان کیسے پہنچی اور کیا منصوبہ ہے؟ بھارتی لڑکی نے سب کچھ بتا دیا
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق انجو کو 30 دن کا ویزا دیا گیا ہے، جو صرف اَپردیر کے لیے موزوں ہے۔
شیرینگل کی ایک یونیورسٹی سے سائنس گریجویٹ کرنے والے نصر اللہ 5 بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں، انہوں نے حکام کو ایک حلف نامہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی دوستی میں کوئی محبت کا زاویہ نہیں ہے اور انجو 20 اگست کو بھارت واپس چلی جائے گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپر دیر ضلع سے باہر نہیں جائے گی۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مشتاق کا کہنا ہے کہ انجو اپنے ویزا دستاویزات کے مطابق 20 اگست کو واپس جائے گی، ان کے سفری دستاویزات کی جانچ کی جس کی بنیاد پر اسے’عدم اعتراض’ کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے۔
نصراللہ نے بتایا کہ انہیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مناسب سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔