کراچی (ویب مانیٹرنگ ڈیسک): یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) نے زمین سے انتہائی فاصلے پر موجود سانپ نما ستاروں کے جھرمٹ میں چھپی ایک نیبیولا کی نئی حیران کرن تصاویر جاری کردیں۔ Sh2-54نامی نیبیولا اور اس جیسے متعدد اجرامِ فلکی ’سرپن‘نامی سانپ نما ستاروں کی جھرمٹ کی دم میں واقع ہیں۔ اس علاقے میں اس نیبیولا کے علاوہ دیگر مشہور اجرامِ فلکی موجود ہیں جن میں میں ایگل نیبیولا اور اومیگا نیبیولا شامل ہیں۔
نیبیولا ایک ایسا خطہ ہوتا ہے جہاں نئے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ ان علاقوں میں گیس اور غبار کے بڑے بڑے بادل ہوتے ہیں جو آپس میں مل کر نئے ستارے بننے میں مدد دیتے ہیں۔
نیبیولا میں موجود غبار کے بادل قابلِ دید روشنی کو جذب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن انفرا ریڈ روشنی ان غبار کے بادلوں کے پار جاسکتی ہیں۔
اب ٹیلی اسکوپ ٹیکنالوجی میں جدت کی بدولت سائنس دان زمین سے 6000 ہزار نوری سال کے فاصلے پرموجود اس نیبیولا اور اس جیسے دیگر اجرامِ فلکی کا قریبی جائزہ لے سکتے ہیں۔