(ویب ڈیسک ): اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں نے غزہ میں رات گئے ایک مختصر مگر بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کیا۔یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی بمباری کو لگ بھگ 3 ہفتے ہونے کے بعد زمینی کارروائی جلد شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں بکتر بند گاڑیوں کو غزہ کے سرحدی حصے میں بڑھتے ہوئے دکھایا گیا جبکہ ایک بل ڈوزر راستہ صاف کر رہا ہے اور ٹینکوں کی جانب سے شیل فائر کیے جا رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق رات گئے شمالی غزہ میں ٹارگٹڈ کارروائی کی گئی جو جنگ کے اگلے مرحلے کی تیاریوں کا حصہ ہے، اس کارروائی کے بعد فوجی اس علاقے سے باہر نکل گئے۔
ویڈیو: حماس کے اسرائیلی فوجی چھاؤنی پر راکٹ حملے سے عمارت تباہ، کئی زخمی
اسرائیل کی جانب سے پہلے بھی گزشتہ ڈھائی ہفتوں کے دوران غزہ میں کئی بار محدود زمینی پیشرفت کی گئی ہے مگر یہ اب تک کا سب سے بڑا زمینی حملہ تھا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلی بار ہے جب ٹینکوں کو استعمال کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ کے اگلے مرحلے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے 25 اکتوبر کی شب دھمکی دی تھی کہ غزہ پر شدید بمباری کے ساتھ ساتھ ہم زمینی حملے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ زمینی حملے کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں اور اسرائیلی جنگی کابینہ متفقہ طور پر اس کے آغاز کا فیصلہ کرے گی۔
دنیا کی مذمتیں بے سود، اسرائیل کی ایک بار پھر فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کی دھمکی
اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ساڑھے 6 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور یہ زمینی کارروائی اس وقت کی گئی جب اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں ایندھن ختم ہونے کے قریب ہے، جس سے امدادی سرگرمیاں رکنے کا خطرہ ہے۔
اسرائیلی بمباری سے اب تک 17 ہزار 439 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے بیشتر کو طبی امداد بھی دستیاب نہیں۔
غزہ میں صہیونی بمباری سے شہادتوں کی تعداد میں گزشتہ چند روز کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
25 اکتوبر کو فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 344 بچوں سمیت 756 فلسطینی شہید ہوئے جس کے بعد شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 6 ہزار 546 ہوگئی۔
24 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری سے 182 بچوں سمیت 704 فلسطینی شہری شہید ہوئے تھے، یعنی محض 2 دن میں 14 سو سے زائد فلسیطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ میں صحت کا نظام تباہ ، ایندھن ختم ہونے کے باعث تمام اسپتال بند ہونے کا خدشہ
ابھی تک فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے نئے اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
مگر خان یونس میں اسرائیلی بمباری سے کافی بڑے پیمانے پر تباہی اور اموات کی اطلاعات ہیں، مگر اس حوالے سے تفصیلات موجود نہیں۔
خان یونس جنوبی غزہ کا شہر ہے اور اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کے رہائشیوں کو کہا جارہا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے وہاں منتقل ہو جائیں، مگر اس شہر کو بھی مسلسل بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
‘غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں’
اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں اور اسرائیل کی جانب سے ہر جگہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی کو آرڈینیٹر Lynne Hastings نے ایک بیان میں کہا کہ ‘جب انخلا کے راستوں پر بمباری کی جائے گی، جب شمال کے ساتھ ساتھ جنوب میں لوگوں پر حملہ کیا جائے گا، جب بقا کے لیے بنیادی اشیا دستیاب نہیں ہوں گی اور جب واپسی کی کوئی ضمانت نہیں ہوگی، تو لوگوں کے پاس ناممکن انتخاب کے علاوہ کچھ باقی نہیں بچے گا’۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔
برازیل کے صدر لوئیز لولا ڈی سلوا نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت جنگ نہیں بلکہ نسل کشی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ابھی جو کچھ ہو رہا ہے، وہ بہت زیادہ سنگین ہے، یہ کسی کے غلط یا صحیح ہونے کی بحث نہیں، بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ کوئی جنگ نہیں بلکہ نسل کشی ہے، جس کے دوران 2 ہزار معصوم بچے ہدف بن گئے۔