اسلام آباد (ویب ڈیسک): سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے صدر مملکت عارف علوی کے بیان کو افسوس ناک قرار دے دیا۔ایک بیان میں اشتر اوصاف نے کہا کہ صدر جو کہہ رہے ہیں انہیں ثابت کرنا ہوگا، وہ فائل دکھانی ہوگی جس میں لکھا ہو کہ وہ اس بل کو واپس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ایسا لگ رہا ہے کہ صدر کو پیغام ملا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اُن سے ناراض ہو گئے ہیں، اسی لیے وہ معافی مانگ رہے ہیں۔
دوسری جانب پارلیمانی امور کے ماہر پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ اگر صدر نے بلوں پر دستخط نہیں کیے تو معافی نہ مانگیں اور اپنے عملے کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں ،صدر کے بیان سے ریاست مذاق بن کر رہ جائے گی۔
علاوہ ازیں سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ علوی صاحب کو بلوں کے نوٹیفکیشن کے 2 دن بعد خیال آیا کہ معافی مانگنی ہے، بددیانتی کی بھی کوئی حد ہو تی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی وی اسٹیشن اور پارلیمنٹ پرحملہ کس نے کیا؟ اس کی بھی معافی مانگیں، پی ٹی آئی دورمیں اپوزیشن کے خلاف قوانین کا غلط استعمال ہوا اس کی بھی معافی مانگیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے اللہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
صدر عارف علوی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنےعملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں۔
صدر پاکستان نے مزید کہا میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں، مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا۔