اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسلا م آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمرن خا ن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے 10،10 لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنا دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔
عدالت نے وکیل صفائی سے استفسار کیا انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دئیے کہ الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا ، چالان میں رسید پر بشری بی بی کا نام ہے، لیکن اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟ دو ملزمان ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردار ہے کوئی واضح نہیں ، مقدمے کا اندراج ساڑھے تین برس سے زائد تاخیر سے کیا گیا، کوئی جرم نہیں ہوا، جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے، پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا، اس چالان میں یہ واضح نہیں کہ مرکزی ملزم کون ہے، توشہ خانہ نیب کیس میں عمران خان کو 14 سال کی سزا ہوئی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے۔بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے۔ تھانہ کوہسار نے رسید سے متعلق مقدمہ درج کر رکھا ہے ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں، اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے لئے توشہ خانہ پالیسی 2018 کی سیکشن ٹو کے تحت تحائف لئے، جو قیمت کسٹم اور اپریزر نے لگائی ہم نے وہ قیمت دیکر تحفہ رکھ لیا ، آج انہوں نے ساڑھے تین سال بعد بیان بدلا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پر اہم ریمارکس دئیے کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کہہ رہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی اور انکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ او پلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت میں وقفہ کردیا۔وقفے کے بعد ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فردِ جرم مؤخر کرنے کا معاملہ اٹھا دیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی اس عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کی تھی، بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فردِ جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے، جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھمکی لگائی گئی۔جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے ان افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔