کراچی (ویب ڈیسک): وزیر جامعات سندھ اسماعیل راہو نے جامعہ کراچی میں ہولی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے وائس چانسلر کو تحقیقات کا حکم دے دیا.تفصیلات کے مطابق منگل کے روز جامعہ کراچی میں ہندو طلبہ نے ایک مذہبی طلبہ تنظیم پر الزام عائد کیا کہ تنظیم کے کارکنوں نے مبینہ طور پر بزور طاقت ان کو ہولی منانے سے روکا اس سلسلے میں ہندو طلبہ کا سوشل میڈیا پر بیان وائرل ہوگیا ہے جس میں طالبہ نے ایک مذہبی تنظیم پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے زبردستی ہولی کھلنے سے نہ صرف روکا بلکہ تشدد بھی کیا۔
Sindhi Hindu at Karachi University were celebrating #Holi, were beaten by Jamiat students. Where is Sindh government? Will they take action against them?
Those who were supporting Jamiat in local bodies elections — should see how they treat Sindhis in the city. pic.twitter.com/daXTKkpgB7
— Veengas (@VeengasJ) March 7, 2023
دوسری جانب مذہبی تنظیم کے ترجمان نے جامعہ کراچی میں طلبا پر تشدد سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
Many times I’ve celebrated Holi and Diwali with Hindu friends at university in Karachi and no one made the climate uncomfortable for them. Islamophobia is growing not because of the so-called opponents of Islam but because of such intolerant Muslims who torture others over belief https://t.co/djFylZb63a
— Famy.. (@fambanglani) March 6, 2023
اس حوالے سےجامعہ کراچی کی سیکیورٹی انتظامیہ کے ڈاکٹر معیز نے کہا کہ ہمیں کوئی شکایات موصول نہیں ہوئیں نہ ہی جامعہ میں کسی بچے پر تشدد کی رپورٹ ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات سے بچنے کیلئے طلبہ کو چاہئیے کہ پہلے اطلاع دیں تا کہ سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں۔
Jamiat has attacked celebration of Holi by Hindu community at Punjab University and Karachi University.
Gov and University administrations are taking no action against this suppression of religious freedom. https://t.co/2O01UQnHET
— Dr. Taimur Rahman (@Taimur_Laal) March 7, 2023
اس معاملے پر وزیر جامعات اسماعیل راہو نے نوٹس لے لیا اور کہا ہندو طلبہ جامعہ کراچی میں اپنا تہوار منا سکتے ہیں، انہیں کوئی روک نہیں سکتا، ہمارا مذھب اور قانون تمام مذاہب اور عقائد کا احترام سکھاتا ہے، اور ان کو اپنے تہوار منانے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔