لاہور (نجات نیوز): گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے وکیل کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے پنجاب اسمبلی سے اعتماد کے ووٹ کے ریکارڈ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دینا چاہیے۔وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عہدے سے ہٹانے کے گورنر پنجاب کے نوٹیفیکشن کے خلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہو رہی ہے۔
دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ کیا گورنر اعتماد کے ووٹ سے مطمئن ہیں، جس پر گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے ریکارڈ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دینا چاہیے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے پرویز الٰہی کے وکیل سے پوچھا بیرسٹر علی ظفر، آپ کیا کہیں گے؟ فلور ٹیسٹ ہو گیا، کیا آپ اس درخواست کی سماعت پر زور دیں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس نکتے پر بریف دلائل دینا چاہتا ہوں، ہمارے پاس ووٹ موجود ہیں، یہ معاملہ اصول کا ہے، گورنر کو وجوہات دینا چاہیے تھیں۔
وکیل چوہدری پرویز الٰہی نے کہا بظاہر تو درخواست غیر مؤثر ہو گئی ہے، گورنر کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق نہیں تھا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ ووٹ لینے کے بعد ایک معاملہ تو حل ہو گیا ہے، آرٹیکل 137 کے تحت اعتماد کا ووٹ لے لیا گیا ہے، اب معاملہ یہ رہ گیا ہے کہ گورنر کا نوٹیفکیشن ٹھیک تھا یا نہیں۔
جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اگر آپ یہ کہیں گےکہ گورنر کا حکم غیر قانونی ہےتو معاملہ آخر تک جائےگا جبکہ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر گورنر کے حکم کو دیکھنا ہے تو پھر ہمیں سب کچھ دیکھنا پڑے گا، آپ نے اس کا حل ٹھیک نکالا،گورنر کےاطمینان کے لیے اعتماد کا ووٹ لے لیا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ہٹائے جانے کا اقدام تو غیر قانونی تھا، جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ کیا عدالت اتفاق رائے سے ایک فیصلہ کر دے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت اس پر اپنی فائنڈنگ دیدے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اب ہمارے پاس تین سوال ہیں، ایک سوال پر تو آپ نے اعتماد کا ووٹ لے لیا، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا مناسب وقت کے دوسرے سوال پر میں عدالت کی معاونت کروں گا جبکہ جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ تیسرا سوال ہو گا سیشن نہ ہو تو کیا وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گھر بھیج سکتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ گورنر کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کے نکتے کا سوال بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔