غرناطہ (ویب ڈیسک): تنہا اور دنیا سے قطع تعلق ہونا کسی کو نہیں پسند لیکن آج بھی دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ایسے خطرناک چیلنج کا تجربہ کرتے ہیں۔ہسپانوی ایتھلیٹ نے بغیر کسی انسانی رابطے اور دنیا سے قطع تعلق اور تنہا رہ کر ایک غار میں 500 دن یعنی ایک سال چار ماہ کا وقت گزارا ہے، جنہیں گزشتہ روز غار سے نکال لیا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 50 سالہ بیٹرز فلامنی جب غرناطہ کے غار میں داخل ہوئیں تو اس وقت روس نے یوکرین پر حملہ نہیں کیا تھا اور دنیا کووڈ-19 کے وبائی مرض کی لپیٹ میں تھی۔
50-year-old Spanish woman emerges from Cave after 500 days alone underground
A Spanish athlete has emerged from an underground cave after 500 days of isolation.
Beatriz Flamini, 50, of Madrid, entered the cave in southern Spain on Saturday, 20/11/ 2021, according to Reuters. pic.twitter.com/4PMiKXnOkm
— SNOW TV® 📡🎥📺 RC 3662284 (@OfficialSnowtv) April 15, 2023
ہسپانوی ایتھلیٹ کا غار میں بغیر کسی رابطے کے 500 دن رہنا سائنسدانوں کی جانب سے ایک تجربہ تھا، اس دوران غار کی سخت نگرانی کی جارہی تھی۔
غار سے باہر نکلنے کے بعد ایتھلیٹ نے بتایا کہ ’ایسا لگ رہا ہے کہ میں آج بھی 21 نومبر 2021 میں ہوں، جب میں پہلی بار غار میں داخل ہوئی، دنیا میں کیا ہورہا ہے مجھے کچھ نہیں معلوم‘۔
واضح رہے کہ بیٹرز فلامنی 48 سال کی عمر میں غار میں داخل ہوئی تھیں اور اب ان کی عمر 50 سال ہے، یہ غار 70 میٹر (230 فٹ) گہری تھی۔
ایتھلیٹ نے غار میں اپنا وقت کیسے گزارا؟
سپورٹ ٹیم کے مطابق ایتھلیٹ نے غار میں ورزش کرنے، آرٹ بنانے، اور دھاگے سے اون کی ٹوپیاں بنانے میں اپنا وقت گزارا، اس کے علاوہ ان کے پاس پڑھنے کے لیے 60 کتابیں اور پینے کے لیے ایک ہزار لیٹر پانی تھا۔
ان کی نگرانی ماہر نفسیات، محققین، ماہرینِ اسپیلیوجسٹ اور غار کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کی ٹیم کررہے تھے لیکن ان 500 روز کے دوران کسی نے بھی ایتھلیٹ سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں کیا تھا۔
ہسپانوی ایتھلیٹ نے غار میں رہنے کے تجربے کو ’بہترین اور ناقابل شکست‘ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں ڈیڑھ سال سے خاموش رہی، اپنے علاوہ میں نے کسی سے بات نہیں کی تھی، میں اپنا توازن کھو بیٹھی ہوں‘۔
بیٹرز فلامنی نے مزید بتایا کہ جب وہ غار میں داخل ہوئیں تو دو ماہ کے بعد انہیں وقت کا اندازہ نہیں تھا، ایک لمحہ ایسا آیا کہ میں نے دن گننا بند کردیے، ایسا لگا کہ میں نے 160 سے 170 دن غار میں گزارا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے مشکل لمحات میں سے ایک وقت ایسا آیا جب ہزاروں مکھیوں نے غار پر حملہ کردیا تھا۔
ان کا کہناتھا کہ ’اس صورتحال میں ہمیں اپنے جذبات کا بہت خیال رکھنا ہوتا ہے، خوفزدہ ہونا فطری بات ہے لیکن گھبرا گئے تو آپ مفلوج ہو جائیں گے‘۔
ایتھلیٹ نے بتایا کہ اس کی ٹیم کو کہا گیا تھا کہ وہ کسی بھی حالت میں (یہاں تک کہ اگر فیملی میں کسی کی موت بھی ہوجائے) مجھ سے رابطہ نہ کریں، حالات جیسے بھی ہوں، مجھ سے کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا۔
50 سالہ بیٹرز فلامنی نے بتایا کہ ’جو لوگ مجھے جانتے ہیں انہیں میرے اس فیصلے کے بارے میں علم تھا اور وہ اس کا احترام کرتے ہیں‘۔
ماہرین اس تجربے کے ذریعے سماجی تنہائی اور معاشرے میں ہونے والی سرگرمیوں اور انسانوں سے مکمل طور پر قطع تعلق ہونے کے اثرات کا مطالعہ کرنا چاہتے تھے۔
سپورٹ ٹیم نے دعویٰ کیا کہ ایتھلیٹ نے غار میں طویل وقت گزارنے کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے، تاہم گنیز ورلڈ ریکارڈ نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا غار میں تنہا رضاکارانہ طور پر وقت گزارنے کا کوئی الگ سے ریکارڈ موجود ہے یا نہیں۔
گنیز بک آف ریکارڈز کی ویب سائٹ کے مطابق 2010 میں چلی اور بولیوین کے 33 کان کن 688 میٹر (2ہزار 257 فٹ) 69 دن زیر زمین پھنس گئے تھے جنہیں زیر زمین سب سے طویل وقت گزارنے ریکارڈ قائم کیا تھا۔