نیویارک (ہیلتھ ڈیسک): امریکا میں سؤر کے گردے کا ٹرانسپلانٹ کرانے والا شخص 2 ماہ بعد انتقال کر گیا۔خیال رہے کہ میساچوسٹس جنرل اسپتال کے ماہرین نے 62 سالہ مریض میں مارچ 2024 میں سؤر کے جینیاتی طور پر تدوین شدہ گردے کی پیوندکاری کی تھی۔اس وقت ماہرین کا ماننا تھا کہ یہ گردہ کم از کم 2 سال تک کام کرتا رہے گا۔اب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گردے کے ٹرانسپلانٹ کی وجہ سے مریض کی موت نہیں ہوئی بلکہ انتقال کی وجہ کچھ اور ہے۔
رچرڈ سلے مین دنیا کے پہلے زندہ شخص تھے جن کے جسم میں سؤر کے گردے کی پیوند کاری کی گئی تھی۔
اس سے پہلے سؤر کے گردوں کی پیوند کاری دماغی طور پر مردہ مریضوں میں تجربے کے طور پر کی گئی تھی۔
رچرڈ سلے مین کے گردے کا ٹرانسپلانٹ 2018 میں بھی ہوا تھا مگر 2023 میں وہ فیل ہونے لگا تو ڈائیلاسز کا عمل پھر شروع ہوگیا۔
مختلف پیچیدگیوں کے باعث ڈائیلاسز بار بار کرانے پر ڈاکٹروں نے سؤر کے گردے کی پیوند کاری کو تجویز کیا۔
رچرڈ سلے مین کے خاندان نے ایک بیان میں ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بدولت ہمیں رچرڈ سلے مین کے ساتھ مزید کچھ عرصہ رہنے کا موقع ملا۔
خیال رہے کہ اب تک 2 زندہ انسانوں میں سؤر کے دل کی پیوند کاری بھی کی گئی ہے مگر وہ دونوں ہی ٹرانسپلانٹ کے کچھ عرصے بعد انتقال کر گئے۔
جنوری 2022 میں 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بنے تھے جن میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سؤر کا دل لگایا گیا تھا، تاہم ڈیوڈ بینیٹ آپریشن کے 2 ماہ بعد انتقال کرگئے تھے۔
اسی طرح یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے 58 سالہ امریکی مریض میں 20 ستمبر 2023 میں سؤر کے جینیاتی طور پر تدوین شدہ دل کی پیوندکاری کی تھی۔
لیکن آپریشن کے لگ بھگ 6 ہفتے بعد لارنس فیوکٹ نامی 58 سالہ مریض ہارٹ فیلیئر کے باعث چل بسا تھا۔