اسلام آباد (ویب ڈیسک): وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہےکہ ملک کے ایک چوتھائی حصے میں لائن لاسز اور بلوں کی ریکوری نہ ہونے کی وجہ سے وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ’ہم نے پچھلے ایک سال میں سسٹم میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی ہے جس میں 2 ہزار میگاواٹ کوئلے سے بننے والی تھرکول کی بجلی ہے‘۔وزیر توانائی نے کہا کہ ’جو تین سی پیک کے پراجیکٹ پچھلے سالوں میں مجرمانہ غفلت کا شکار ہوئے وہ اب پوری طرح چل رہے ہیں، 2 ہزار میگاواٹ وہاں سے لے رہے ہیں اور 1100 میگاواٹ کے تھری سے آرہی ہے، پچھلے سال کروڈ ہائیڈرو الیکٹرک پاور سے 720 میگاواٹ بجلی آئی، اس طرح 3800 میگاواٹ بجلی باقاعدہ سسٹم میں شامل کی ہے، ایک حویلی بہادر شاہ کا پلانٹ ہے ہمیں جب ضرورت پڑتی ہے تو وہاں سے 1100 میگاواٹ لیتے ہیں‘۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ’ بجلی کے شارٹ فال میں بہتری ہوئی ہے یہ ختم نہیں ہوا ہے، بجلی کی پیداوار میں کمی کی دو وجوہات ہیں، پچھلے سال جو قیمتیں بڑھائی گئیں اس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی آئی ہے، اگرچہ ہمارے پاس مہنگی بجلی بنانے کی بھرپور صلاحیت ہے لیکن وہ ہمارے صارفین پر ناقابل برداشت بوجھ ہوگا، ہم مہنگے تیل، فرنس آئل اور پرانے گیس کے پلانٹ نہیں چلاتے تاکہ صارفین پر بل زیادہ نہ آئے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اپنے مقامی ذرائع کو بڑھانا ہے، سولر اور ونڈ پاور کے ذریعے ہائیڈل کےمنصوبوں پر کام جاری ہے، آنے والے 3 سے 5 سالوں میں سستی بجلی کی پیداواری مقدار میں اضافہ ہوگا اور صارفین کے لیے قیمت بھی کم ہوگی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف بجلی کی قیمت بڑھانے کا نہیں کہتا بلکہ گردشی قرضہ کم کرنے کا کہتا ہے اور ہماری کوشش اصلاحات کی ہے، پورے ملک میں بجلی کی قیمت ایک ہی ہوگی، اسے ایک قیمت میں رکھنے کے لیے صرف کراچی کو 171 ارب کی سبسڈی وفاقی حکومت دے گی، اس کا سرکلر ڈیٹ پر اثر ہے لیکن حکومت کے اپنے شہریوں کے لیے فیصلے ہیں، ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ آنے والی بجلی کی جو نئی مقدار شامل ہوگی وہ کسی بھی طور امپورڈ فیول پر نہیں ہوگی‘۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ تھرکول اور نیو کلیئر پاکستان کے لیے بڑی لائف لائن ہے ہمیں انہیں بڑھانا ہے، اس وقت ملک دو حصوں میں بٹ چکا ہے، آنے والی منتخب حکومت کو اسے ٹھیک کرنا پڑے گا، کچھ علاقوں میں بلوں کی ریکوری 80 فیصد سےزیادہ ہے ایسی جگہوں پر 96 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ 3 گھنٹے یا ا س سے کم ہے، ملک کے ایک چوتھائی حصے میں نقصان بہت زیادہ ہیں اور بلوں کی ریکوری نہیں ہے اس کی قیمت وہ صارفین دے رہے ہیں جو بل وقت پر دیتے ہیں، یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے کہ جہاں شدید نقصان ہیں انہیں کیسے مینج کرنا ہے‘۔