کراچی (ویب ڈیسک):کالجز کے معائنے کے نام پر کالج پرنسپل اور اساتذہ کی توہین و تذلیل برداشت نہیں کی جائے گی۔سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن ( سپلا) کے مرکزی صدر منور عباس، سیکریٹری جنرل شاہجہاں پنھور، دیگر مرکزی عہدیداران سید عامر علی شاہ، پروفیسر الطاف کھوڑو، نجیب لودھی ، عصمت جہاں، سید جڑیل شاہ، لعل بخش کلہوڑو، حمیدہ میربحر، عزیز میمن، خرم رفیع،عبدالمنان بروہی، سعید احمد ابڑو، رسول قاضی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ سپلا نے ہمیشہ تعلیم کی بہتری ، تعلیمی اداروں کی ترقی کے لیے اپنا مثبت کرادرا دا کیا ہے۔
سپلا میڈیا سیل سے پروفیسر سعید احمدکی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ڈی جی آفس اور مختلف ریجنل ڈائریکٹرز کے آفس میں کچھ فرعون طبعیت ، بد اخلاق افسران قابض ہوگئے ہیں جن کا خود کا ماضی کلاسز لینے اور اپنی کالج میں حاضری کے حوالے سے انتہائی داغدار ہے اور اب وہ کسی کی مہربانیوں کی وجہ سے ان عہدوں پر تعینات ہوتو گئے ہیں مگر اپنا ماضی بھول گئے ہیں اور کالج اساتذہ کی آئے روز توہین و تذلیل کرتے رہتے ہیں ۔
سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ گذشتہ دنوں ضلع ساؤتھ کے مختلف کالجز کا معانہ کیا گیا ،اس دوران ایک نام نہاد افسر کے نامناسب رویہ کے سبب کلاسز میں موجود اساتذہ کو بھی غیر حاضر اور اظہارِ وجوہ کے نوٹسز جاری کروائے ، کالج پرنسپلز اور اساتذہ کی توہین و تذلیل کی گئی جو ہمارے لیے نا قابلِ قبول ہے۔
ہمیں کالجز کے معانے پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ ہم خود چاہتے ہیں کہ صوبائی وزیرِ تعلیم ، سیکریٹری کالجز، ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ، ریجنل ڈائریکٹر صاحبان وقتاً فہ وقتاً کالجز کا معانہ کرتے رہیں ، خامیوں کی نشاندہی کرتے رہیں، کمی کوتاہیوں پر جائز سرزنش کرتے رہیں ، تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں ہم آپ کےسا تھ ہیں۔ مگر اساتذہ کی توہین و تذلیل پرسمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔
سپلا کے رہنماؤں نے ڈی جی کالجز سندھ اور تمام ریجنل ڈائریکٹر صاحبان کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مہربانی فرما کر بدنام زمانہ چاپلوسوں، بد اخلاق اور بد زبانوں کو ان کی آفس تک محدود رکھیں کیوں کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ان ناشائستہ افراد کی بد اخلاقی کی وجہ سے معانے کے دوران کسی کالج میں ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔
سپلا کے رہنماؤں نے صوبائی وزیرِ تعلیم سید سردار علی شاہ اور سیکریٹری کالجز احمد بخش ناریجو کی اس جانب توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کی توہین کرنے والوں کا نوٹس لیں اور ان کو واپس کالجز میں تعینات کریں۔