اسلام آباد(ویب ڈیسک): وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے معاملے پر اتفاق نہ ہوسکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں اہم آئینی و قانونی امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران کابینہ کے بیشتر اراکین نے وزیراعظم کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ دیا۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کابینہ کو ایمرجنسی کے نفاذ سےمتعلق آئینی نکات پر بریفنگ دی، کابینہ کے اجلاس میں ایمرجنسی کے نفاذ کے معاملے پر ملا جلا رحجان رہا۔
عدالتی رویے کے خلاف پی ڈی ایم کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے ایمرجنسی کے نفاذ کا معاملہ فی الوقت مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کے رویے سے متعلق پیر کو تمام معاملات پارلیمنٹ لے جانے کا فیصلہ کیا گیا، وفاقی حکومت نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا، تمام اتحادی اپنی اپنی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ریلیاں نکالیں گے۔
ذرائع کے مطابق پیر کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں تمام معاملات پر تفصیلی بحث کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس شروع ہوا تو اراکین نے 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیش آنے والی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا۔
اراکین نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی صورتحال کنٹرول سے باہر ہوتی جارہی ہے، وزیراعظم کوئی اقدامات کریں، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم اور اتحادیوں سے ملنا چاہتاہوں ان سے مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
بعد ازاں وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں 4 بجے تک کا وقفہ کردیا اور وزیراعظم کی پی ڈی ایم سے مشاورت کے بعد کابینہ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تاہم ایمرجنسی کے نفاذ پر اتفاق نہ ہوسکا۔