آسٹریلیا (ویب ڈیسک): اگرآپ گوگل پر ہینا فریزر کا نام تلاش کریں تو وہ وہ خود کو ماڈل، ڈانسر، اداکاراور سب سے بڑھکر باضابطہ (پروفیشنل) جل پری قرار دیتی ہیں۔ اب انہیں جل پری کے روپ میں کام کرتے ہوئے 20 برس ہوچکے ہیں۔وہ اپنی خاص جل پری والی دم اور لباس کے ساتھ دنیا کے مشہور ساحلوں اور سمندروں میں تیراکی کرچکی ہیں۔ وہ اکثر کہتی رہتی ہیں کہ ’دم لگاؤ‘ سفر پہ جاؤ اور دنیا بھر کے لوگ بھی انہیں جل پری ہی کہتے ہیں۔ باہاماس کے پانیوں میں وہ ٹائیگرشارک کے ساتھ بھی تیر چکی ہیں جو ان کی زندگی کا یادگار سفر تھا۔ میکسکو میں ان کا سامنا گریٹ وائٹ شارک سے ہوا تھا۔
یینا کہتی ہیں کہ وہ پانی کے اندر جانے والی جل پری ہیں اور ایک مںٹ تک سانس روک کے خاص انداز میں تیراکی کرسکتی ہیں۔ 2003 میں وہ پہلی مرتبہ جل پری بنی تھیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اب وہ مہنگے ترین تیراکی کے سوٹ اور خاص دم کے ساتھ تیرتی ہیں۔
انہوں نے 1984 کی مشہور فلم اسپلیش میں جل پری کے کردار کو دیکھ کر ویسا لباس بنانے کا ارادہ کیا۔ اس وقت بھی یہ لباس اور جل پری کی دم ہزاروں ڈالر کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ازخود جل پری کے پہناوے بنائے اور اب ان کے پاس جل پری کے 14 جوڑے ہیں۔ اکثر سوٹ نیوپرین سے بنے ہیں جن پر مچھلیوں کی جلد جیسے چھلکے بھی ہیں اور آخر میں مچھلی والی دم لگی ہے۔
ہینا باقاعدہ ورزش اور سانس کی مشق کرتی ہیں تاکہ وہ پانی میں اپنا وجود برقرار رکھتے ہوئے کرتب دکھاسکیں۔