کراچی (ہیلتھ ڈیسک): دماغی امراض کے حوالے سے نمائندہ تنظیم ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی (ڈبلیو ایف این) اور عالمی فیڈریشن برائے نیورو ری ہیبلیٹیشن (ڈبلیو ایف این آر) کی جانب سے 2014 سے ہر سال 22 جولائی کو عالمی یوم دماغ منایا جاتا ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں میں دماغی امراض سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے، کیوں کہ دراصل دماغی بیماریوں کو انسان کی مجموعی صحت پر زیادہ اثر پڑتا ہے۔
بہت ساری ایسی بیماریاں جنہیں عام لوگ جسم کے دیگر اعضا کی بیماریاں سمجھتے ہیں، دراصل وہ دماغ اور اس سے منسلک نظام سے جڑی ہوتی ہیں۔
ایسی ہی بیماریوں میں ذہنی بیماریاں بھی آتی ہیں اور عام لوگ یہ بات سمجھ نہیں پاتے کہ دماغی اور ذہنی بیماریوں میں کیا فرق ہوتا ہے؟
سب سے پہلے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ دماغ اور ذہن میں کیا فرق ہے اور کیا یہ دو الگ الگ عضو ہیں؟
اس کا سیدھا اور آسان جواب یہ ہے کہ یہ ایک ہی چیز ہیں، ذہن دراصل انسانی خیالات، وسوسوں اور سوچ کو کہتے ہیں، ذہن ایک ایسی چیز ہے جس کی کوئی صورت یا شکل نہیں ہے، جس طرح روح نظر نہیں آتی لیکن جب کوئی روح پر بات کرتا ہے تو اس کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔
اسی طرح ذہن بھی دماغ سے منسلک ہے لیکن بظاہر ذہن کی کوئی شکل نہیں ہے، اس لیے یہ سمجھنا چاہئیے کہ دماغی اور ذہنی بیماریوں میں زیادہ تر کوئی فرق نہیں، البتہ بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جن کا دماغ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا وہ صرف ذہنی ہوتی ہیں، یعنی وہ بیماریاں صرف ہماری سوچ اور خیالات میں ہوتی ہیں جب کہ دماغ نامی عضو سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
’نیشنل لائبریری آف میڈیسن‘ میں شائع مضمون کے مطابق تمام ذہنی بیماریاں دماغی نہیں ہوتیں، جس طرح کسی شخص کو پریشانی، ڈپریشن یا چھوٹی سطح کی انزائٹی ہوجائے تو اس کا تعلق واضح طور پر انسان کے ذہن سے ہوتا ہے جب کہ اس بیماری کی وجہ سے دماغ میں کوئی خرابی نہیں ہوتی، البتہ دماغی خلیے ہماری سوچ کی وجہ سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
ویب سائٹ ’ڈفرنس بٹوین‘ کے مطابق ذہن کوئی عضو نہیں ہے، یہ صرف خیالات کا ایک مجموعہ ہے جب کہ دماغ کی ایک شکل ہے، اسے چھوا جا سکتا ہے، اس میں خون کی ترسیل ہوتی ہے، وہاں نالیاں اور دیگر اعصابی نظام ہے جب کہ ذہن دماغ کے ایک فنکشن کا نام ہے۔
طبی ویب سائٹ ’ویب ایم ڈی‘ کے مطابق دماغ اور ذہن کو الگ نہیں کیا جا سکتا اور بہت ساری ذہنی بیماریوں کا اثر دماغ پر پڑتا ہے۔
مثال کے طور کوئی شخص اگر ڈپریشن کا شکار ہے تو اس کی منفی سوچ دماغ کو جو پیغام بھجوائے گی، اس سے دماغی خلیات اور نیوران پر اثر پڑ سکتا ہے اور جسم کی مجموعی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
مضمون میں بتایا گیا کہ دماغ انسانی جسم کو کنٹرول کرنے اور اس کا رپورٹنگ سینٹر ہے، یعنی جسم میں داخل ہونے والی ہر چیز کی رپورٹ پہلے دماغ کو موصول ہوتی ہے، جہاں سے وہ اپنے نظام کے تحت اس معلومات یا رپورٹ کو دوسرے اعضا تک پہنچاتا ہے۔
مثال کے طور جب کبھی کوئی انسان کسی گرم چیز پر اپنا ہاتھ رکھتا ہے تو اس کی سب سے پہلے رپورٹ دماغ کو ملتی ہے، جہاں سے وہ اپنے مخصوص نظام کے تحت ہاتھ کو پیغام بھجواتا ہے کہ گرم چیز سے ہاتھ ہٹالیں۔
مضمون کے مطابق معلومات حواس کے ذریعے دماغ تک پہنچتی ہے، جو کچھ سنا، محسوس کیا، چکھا، دیکھا یا سونگھا جاتا ہے اس کا سب سے پہلے پتا جسم میں موجود موصلاتی نظام یا حواسی نیوران کے ذریعے دماغ کو بھیجا جاتا ہے، پھر دماغ فیصلہ کرتا ہے کہ حواس سے حاصل ہونے والی معلومات کے ساتھ کیا کرنا ہے اور جسم کو بتاتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔
مضمون میں بتایا گیا کہ دماغ ریڑھ کی ہڈی اور نیورانوں کو جوڑتا ہے جو مل کر مرکزی اعصابی نظام بناتے ہیں اور پورا جسم اسی نظام کے تحت کام کرتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہر دماغی بیماری ذہنی مسئلہ یا بیماری نہیں ہوتی اور بعض دماغی بیماریوں کا اعصابی بیماریوں سے گہرا تعلق ہوتا ہے، اسی طرح متعدد دیگر بیماریوں کا تعلق بھی دماغ اور اعصاب سے ہوسکتا ہے اور ان تمام چیزوں کو الگ الگ نہیں کیا جا سکتا۔