(ویبڈیسک):فیس بک پر ہوئی دوستی کی خاطر پاکستان آنے والی بھارتی لڑکی انجو کے والد نے اس سے قطع تعلق کا اعلان کردیا۔پیر کے روز یہ خبر سامنے آئی کہ ایک بھارتی لڑکی انجو پاکستانی دوست سے ملنے خیبر پختونخوا کے علاقے دیر بالا پہنچ گئی تاہم انجو نے پاکستان آنے کے لیے تمام قانونی تقاضے پورےکیے اور اسے پاکستان ہائی کمیشن نئی دلی نے باقاعدہ طور پر لیٹر بھی جاری کرکے دیا۔
منگل کے روز مالاکنڈ ڈویژن کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کی اور بتایا کہ بھارتی خاتون نے اسلام قبول کرکےاپنا نام فاطمہ رکھ لیا ہے۔
بھارت سے آئی خاتون انجو نے اسلام قبول کرکے پاکستانی نوجوان نصر اللہ سے نکاح کرلیا
ڈی آئی جی مالاکنڈ کے مطابق دونوں کا نکاح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہوا جس کے بعد بھارتی خاتون کو پولیس کی نگرانی میں عدالت سےگھر منتقل کردیا گیا ہے۔
خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنی مرضی سے دوست نصر اللہ کے پاس آئی ہوں، یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں اور علاقہ بہت خوبصورت ہے۔
والد کا بیان:
اب انجو (فاطمہ) کے والد گایا پرساد تھامس نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’جس طرح سے وہ اپنے دو بچوں اور شوہر کو پیچھے چھوڑ کر بھاگی ہے، اس نے تو اپنے بچوں تک کا نہیں سوچا، اگر انجو کو یہی کرنا تھا تو پہلے اپنے پہلے شوہر سے طلاق لیتی، اب وہ ہمارے لیے مر گئی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں بھارتی حکومت سے اپنی بیٹی کو پاکستان سے واپس بھارت لانے کی اپیل نہیں کروں گا، میری درخواست ہے کہ اسے پاکستان میں ہی مرنے دیں’۔
لڑکی کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بچوں کا کیا ہو گا، شوہر کا کیا ہو گا؟ اس کی 13 برس کی بیٹی اور پانچ برس کے بیٹے کا کیا ہو گا؟ اس نے اپنے بچوں کا اور شوہر کا مستقبل برباد کر دیا’۔