شمالی کوریا (ویب ڈیسک): شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے شمالی کوریا کی فوجی پریڈ کی نگرانی کی جس میں نئے ڈرونز اور پیانگ یانگ کے جوہری صلاحیت کے حامل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل شامل تھے، جبکہ روسی اور چینی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری میڈیا کی تصاویر میں دیکھا گیا کہ جمعرات کو رات گئے پریڈ میں شمالی کوریا کے 4 نئے فوجی ڈرونز ٹریلرز پر پیانگ یانگ کے کم ال سنگ اسکوائر سے لے جائے گئے جب کہ ایک اور ڈرون فلائی اوور کے اوپر سے گزرتا دکھائی دیا۔
North Korea held a late-night military parade in Pyongyang on the 70th anniversary of the end of the Korean War.
There, July 27 is known as "Victory Day."https://t.co/4VfKgwwxCp pic.twitter.com/IyZ6HWznVG
— DW News (@dwnews) July 28, 2023
جب ملک کے سب سے طاقتور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے گزرتے ہوئے ہزاروں فوجیوں نے مارچ پاسٹ کیا تو وی آئی پی اسٹینڈز میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چینی پولٹ بیورو کے رکن لی ہونگ ژونگ کے درمیان کھڑے ہو کر کم جونگ اُن نے مسکرا کر سیلوٹ کیا۔
ان میزائلز پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی عائد ہے۔
یہ پروگرام کوریائی جنگ کی جنگ بندی کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا جس سے کھلی دشمنی کا خاتمہ ہوا تھا اسے یوم فتح کے طور پر منایا جاتا ہے اور کووڈ 19 وبا کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ پریڈ میں غیر ملکی مہمان شریک تھے۔
North Korea's Kim Jong Un has showed off his country’s banned ballistic missiles to visiting Russian Defence Minister Sergei Shoigu.
Shoigu is in North Korea for celebrations marking the 70th anniversary of the Korean War armistice ⤵️ pic.twitter.com/o2cIQSiS6h
— Al Jazeera English (@AJEnglish) July 28, 2023
سرکاری خبررساں ادارے کورین سینٹرل (کے سی این اے) نے بتایا کہ کم جونگ اُن نے پریڈ کے لیے ’پُرجوش عسکری مبارکباد دی‘ اور اس موقع پر شمالی کوریا کے وزیر دفاع کانگ سن نام نے ایک تقریر کی۔
وزیر دفاع نے ملک کے سرکاری نام حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست ہائے متحدہ امریکا ’ڈی پی آر کے‘ کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گا تو اس کے پاس ’بقا کا کوئی امکان نہیں ہوگا‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف مسلح طاقت استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش ایک ’ناقابل تصور اور غیر متوقع بحران‘ کا باعث بنے گی۔
پریڈ میں نئے ہتھیاروں کا ذخیرہ پیش کیا گیا تھا جس میں سے کچھ پہلی بار پیانگ یانگ میں بدھ کو منعقدہ دفاعی نمائش میں متعارف کرائی گئی تھیں جس کا دورہ روسی اور چینی عہدیدار نے کیا تھا۔
سیول کی اسپیشلسٹ سائٹ این کے نیوز نے رپورٹ کیا کہ شمالی کوریا کا پانی کے اندر جوہری حملہ کرنے والا نیا ڈرون، جسے ’ہائیل‘ کہا جاتا ہے، پہلی بار پریڈ میں منظرِ عام پر آیا۔
شمالی کوریا کے خبررساں ادارے کے سی این اے نے کہا کہ ’اسٹریٹجک جاسوسی ڈرون اور کثیر المقاصد حملے کرنے والے ڈرون نے کم ال سنگ اسکوائر کے اوپر آسمان میں گردشی پروازیں کیں۔
ایجنسی نے مزید بتایا کہ جب جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کا جدید ترین آئی سی بی ایم-سالڈ ایندھن Hwasong-18، جس کا تجربہ رواں برس اپریل اور جولائی میں کیا گیا تھا، پریڈ میں گزرا تو تماشائیوں کا جوش و خروش اپنے عروج تک پہنچ گیا۔
نوروِچ یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر یانگمو کو نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پریڈ ’اس معاشی طور پر مشکل وقت میں کم جونگ اُن کی حکمرانی کی قانونی حیثیت اور اندرونی اتحاد کو فروغ دینے‘ کا ایک اہم حصہ ہے۔
البتہ ماسکو اور بیجنگ کے اعلیٰ مہمانوں کی شمولیت کے ساتھ پیانگ یانگ امریکس کو ’یہ اشارہ بھی دے رہا ہے کہ روس اور چین کے ساتھ مضبوط تعلقات کے تحت شمالی کوریا اپنے دشمنوں کے اسٹریٹجک خطرات سے نمٹنے کے لیے عسکری طور پر تیار ہے‘۔
پروفیسر نے مزید کہا کہ ان تمام کارروائیوں کا مطلب جزیرہ نما کوریا کے ارد گرد نئی سرد جنگ کا ظہور ہے۔
بیجنگ شمالی کوریا کا سب سے اہم اتحادی اور اسے معاشی فوائد پہنچانے والا ہے، ان کے تعلقات 1950 کی دہائی میں کوریائی جنگ کے خونریزی میں استوار ہوئے تھے۔
سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف-ایرک ایزلی نے کہا کہ ’شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کی پریڈ میں چین کی نمائندگی پیانگ یانگ سے عالمی سلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں بیجنگ پر سنجیدہ سوالات اٹھاتی ہے۔‘
روس ایک اور تاریخی اتحادی ہے جو ان چند اقوام میں سے ایک ہے جن کے ساتھ پیانگ یانگ دوستانہ تعلقات برقرار رکھتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قابل ذکر ہے کہ ماسکو نے اپنے وزیر کو تقریب میں بھیجا، یہ سوویت دور کے بعد روسی دفاعی سربراہ کا ایک غیر معمولی دورہ ہے۔