(ویب ڈیسک ):نئے سال کے آغاز پر دنیا بھر میں غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا اور فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں۔امریکا میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، واشنگٹن، نیویارک اور بوسٹن میں فلسطینی پرچم لہراتے لوگوں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
آئرلینڈ میں مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے احتجاجی ریلی نکالی، ترکی کے شہر استنبول میں ہزاروں افراد نے امریکی قونصل خانےکا سامنے احتجاج کیا۔
عراق میں غزہ کے شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیےکرسمس ٹری کو کفن میں لپٹے بچوں سے مماثل اشیاء سے سجا دیا گیا۔
فلسطینی شہر رام اللہ میں غزہ شہدا کے ناموں سے بھرا طویل بینر اٹھا کر احتجاج کیا گیا۔
دوسری جانب غزہ میں نئے سال بھی اسرائیلی فوج کی بمباری نہ رُکی، جبالیہ، مغازی، نصیرات کیمپوں پر اسرائیلی طیاروں کے حملے جاری رہے۔
24 گھنٹوں میں 180 فلسطینی شہید ہوگئے، شہدا کی تعداد 22 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں سارا سال جنگ جاری رکھنے کی دھمکی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حملوں میں گھرے فلسطینیوں کے لیے سال 2023 نسل کشی کا سال ثابت ہوا ہے، سال کے آخری تین ماہ کا ہر دن اور ہر لمحہ اسرائيلی بمباری اور میزائلوں کی زد میں گزرا۔
غزہ کی فضا بارود کی بو میں ڈوبی رہی، لوگ اپنے بچوں کے زخمی جسم اٹھائے اسپتالوں میں زندگی کی تلاش میں بھاگتے نظر آئے، ماؤں کی آہوں نے عرش ہلادیا۔
فلسطینی ادارہ شماریات کے مطابق 1948 میں نکبہ کے بعد سال 2023 فلسطینیوں کے لیے بدترین سال رہا، نکبہ کے بعدسال 2023 میں سب سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
ایسے وقت جب دنیا میں نئے سال کے استقبال کے لیےکاؤنٹ ڈاؤن جاری تھا وہیں غزہ میں انسانی ضروریات، بھوک افلاس اور قحط کے خدشات کا کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے نئے سال کی آمد پر لاکھوں لوگوں کو قحط سے بچانے کے لیے غزہ میں جنگ بندی اور بلارکاوٹ امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔