ساؤتھمپٹن- کیپ ٹاؤن (ہیلتھ ڈیسک): سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسا خون کا ٹیسٹ بنانے کے قریب ہے جو غیر ارادی طور پر تپِ دق (ٹی بی) پھیلانے والوں کی نشاندہی کر سکے گا۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن سے تعلق رکھنے والے محققین کے گروہ نے ایسے حیاتیای اشارے دریافت کیے جو انتہائی نوعیت کے متاثر مریضوں میں پائے جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ٹی بی دنیا کا سب سے مہلک وبائی مرض ہے جس کے سبب ہر سال 10 لاکھ سے زائد افراد کی موت واقع ہوتی ہے۔
جنوبی افریقا کی یونیورسٹی آف کیپ ٹاؤن اور پیرو کی کائیٹانو ہیریڈیا یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ کی جانے والی تحقیق میں ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ایسے چھ پروٹین کی نشاندہی کی گئی جن کے ذریعے ٹی بی کی درست تشخیص ہوتی ہے۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر ہیناہ شِیف کے مطابق اگر یہ ٹیسٹ کامیابی کے ساتھ بنا لیا جاتا ہے تو یہ گزشتہ برس سامنے نہ آنے والے 30 لاکھ کیسز (زیادہ تر ترقی پذیر ممالک میں) کی تشخیص کرنے میں مدد فراہم کر سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی بی کے عالمی مسئلے رہنے کی وجہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ناکافی ٹیسٹنگ ہے، جس کی رفتار سست ہے اور انحصار مخصوص آلات اور لیب پر ہے۔
ڈاکٹر ہینا شِیف کے مطابق ایک تہائی افراد جو اس وباء سے متاثر ہوتے ہیں ان میں بیماری کی تشخیص نہیں ہوتی اور وہ اس سے متاثر رہتے ہیں۔