اسلام آباد (ویب ڈیسک): انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار پی ٹی آئی راکین اسمبلی شیر افضل مروت، شیخ وقاص اکرم اور احمد چٹھہ کی درخواست ضمانت سننے سے معذرت کرلی۔شیر افضل مروت، شعیب شاہین، شیخ وقاص اکرم، زین قریشی اور دیگر کی درخواست ضمانت پر انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج طاہرعباس سِپرا کی عدالت میں ہوئی۔ڈیوٹی جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ پراسیکیوٹر راجا نوید نہیں آئے اس لیے سماعت ایک دن بعد ہو جائے گی جبکہ وکیل صفائی کا کہنا تھا ایم این ایز سب جیل میں ہیں، مگر شعیب شاہین اور دیگر ورکرز تو جیل میں ہیں، مقدمے میں پولیس اہلکار کو مارنےکا ذکر ہے مگر ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے، شعیب شاہین پر پستول کا الزام ہے مگر برآمدگی ایک ڈنڈے کی ہوئی ہے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا کہ ڈنڈے کی ریکوری کہاں لکھی ہوئی ہے، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں تفتیشی افسر نے بتایا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا ملا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے کہا کہ ڈیوٹی جج صرف ارجنٹ نوعیت کا ہی مقدمہ سن سکتا ہے، کوشش ہوگی شعیب شاہین کی درخواست ضمانت پر آج ہی فیصلہ کروں، شعیب شاہین کے بارے میں کہا گیا بٹیر نہیں پکڑ سکتے، پھر پستول کا الزام ڈال دیا گیا، طاہرعباس سِپرا کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے شعیب شاہین کی درخواست ضمانت پر دلائل کے لیے پراسیکیوٹر کو طلب کرلیا اور وکیل صفائی سے کہا ’تسی سارے جا کے چا شا پیو‘آپ سب جا کر چائے پئیں۔
جج طاہر عباس سِپرا نے شیر افضل، شیخ وقاص اور احمد چٹھہ کی درخواست ضمانت پر سماعت سے معذرت کرلی اور کہا کہ شعیب شاہین کی حد تک درخواست ضمانت پر کوشش کرتا ہوں کہ آج فیصلہ کر دوں۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ شیر افضل مروت، شیخ وقاص اکرم اور احمد چٹھہ کا گھر ویسے ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
شیر افضل مروت، شیخ وقاص اکرم اور احمد چٹھہ کی درخواست ضمانت پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔