ملیر-ٹھٹھہ (ویب ڈیسک): دریائے سندھ سے 6 نئے کینال نکالنے پر سندھ سراپائے احتجاج بن گیا . آج دوپہر 12 بجے ملیر پریس کلب سے ایک شاندار ریلی بھرپور نعروں کی گونج مٰیں احتجاج کرتے ہوئے بدین کے لیے روانی ہوئی . جو مختلف شہروں اور مقامات سے ہوتی ہوئی ٹھٹھہ پہنچی . جہاں ایک بڑے جلسے میں تبدیل ہوگئی .
احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے کہ “سندھو دریا پر کوئی نہر قبول نہیں” “وفاق کا فیصلہ نامنظور”، ” زرداری کا فیصلہ نامنظور”، “سندھ کے پانی پر ڈاکہ نامنظور”، “دریا پر کوئی ڈیم قبول نہیں”، “ہمارے دریا کو آزاد کرو” وغیرہ وغیرہ. کراچی سے ٹھٹھہ تک قدم قدم شاندار استقبال۔
احتجاجی لانگ مارچ کا اعلان سندھ یونائیٹیڈ پورٹی (ایس یو پی) کی جانب سے کیا گیا تھا مگر اُس میں سندھ کی دیگر تمام جماعتیں بھی بھرپور نمونے سے شامل ہیں . قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو ، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے صفدر عباسی ایس یو پی کے سربراہ سید زین شاہ کے شانہ بہ شانہ لانگ مارچ کی قیادت کرتے رہے اور مختلف مقامات پر عوامی جلسوں سے خطاب کیا .
اسے کے علاوہ جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)سمیت صوبہ کی دیگر قوم پرست، سیاسی، سماجی، مذہبی اور ڈیموکریٹک جماعتوں کے رہنماؤں اور بڑی تعداد میںکارکنوں نے شرکت کی.
لانگ مارچ کا راستے میں دھابے جی ، مارکیٹ ، گھارو ، گجو اور مکلی پر ریلی کا شاندار استقبال کیا گیا .
سندھو دریا بچاؤ تحریک کی جانب سے نکالی گئی ریلی آج ٹھٹھہ میں رات قیام کے بعد کل بدین جائے گی۔