عدالت نے صوبائی وزیرسندھ سعید غنی اور اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو ہدایت کی کہ دل بڑا کریں اور ایک دوسرے کو معاف کردیں۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ میں صوبائی وزیرسندھ سعید غنی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف کیسزکی سماعت ہوئی۔
سعید غنی اورحلیم عادل شیخ کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، دورانإ سماعت عدالت نے سعید غنی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے حلیم عادل شیخ کے خلاف ہتک عزت کا کیس کیا ہے؟ کیا پیسے عزت سے بڑھ سکتے ہیں؟ آپس میں مل بیٹھ کر صلح کرلیں۔
سعید غنی نے کہا کہ یہ معافی نامہ لکھ کردیں تو کیس ختم کرنے کے لیے تیارہوں جس پر وکیل حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ مل بیٹھ کر بات کرنے کے لیے تیار ہیں مگر معافی نامہ لکھ کر نہیں دیں گے جس کے بعد سماعت کچھ دیر ملتوی کردی گئی۔
دوراں سماعت سعید غنی نے کمرہ عدالت میں حلیم عادل شیخ کو گلے سے لگا لیا جس پرعدالت نے دونوں رہنماؤں کو ہدایت کی کہ دل بڑا کریں اور ایک دوسرے کو معاف کردیں۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت کی اور استفسارکیا کہ آپ دونوں کی کوئی خاندانی لڑائی ہے؟ کوئی مسئلہ ہے تو بتائیں جس پرسعید غنی نے جواب دیا کہ حلیم عادل شیخ نے پارٹی پرنہیں مجھ پر ذاتی حملے کیے ہیں۔
سعید غنی کا کہا کہ میڈیا رپورٹس اور ایس پی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کرالزامات لگائے جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ انا چھوڑیں الزامات کو دفع کریں اور دل بڑا کریں۔ یقیناً زخم کا گھاؤ بھر جاتا ہے لیکن زبان سے پہنچائی گئی تکلیف ختم نہیں ہوتی۔ معافی اللہ اور اس کے حبیب کو پسند ہے، اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ راستے کو اختیار کیا جائے آپس میں صلح کرلیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ میرے الفاظ سے یقیناً سعید غنی کو تکلیف ہوئی ہوگی۔ یہ حکومت میں ہیں میں اپوزیشن میں ہوں۔ میری دو بیٹیوں کی شادی کے دوران پولیس بھیجی گئی پورے خاندان کی تذلیل کی گئی مجھے حساب کون دے گا۔ حکومت کو لحاظ کرنا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ سیاست دانوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ آپ بیٹی کی شادی کا کارڈ سعید غنی کو دیتے تو وہ بھی آتے۔ جس پرحلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ میرا ارادہ یہی تھا مگر ان لوگوں نے کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑا۔
سماعت کے دوران عدالت نے سعید غنی کو حلیم عادل شیخ کے قریب آنے کا کہا۔
سعید غنی نے عدالت کو بتایا کہ میں نے زندگی بھر چھالیہ نہیں کھائی وہسکی کو ہاتھ تک نہیں لگایا انہوں نے منشیات فروشوں کا سرپرست بنا دیا۔ مجھ پرجو الزامات لگائے وہ ثابت کریں میں کیس دائر کرنے پر معافی مانگ لوں گا۔ اگرالزامات ثابت نہیں ہوتے تو یہ لوگ معافی مانگیں۔
اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ نے کہا کہ عوام کی بات کرنے پر میرے خلاف 28 مقدمات بنائے گئے جس پرعدالت نے کہا کہ تنقید ضرور کریں مگر حکومت کو بھی کام کرنے دیں۔ معافی مانگنا اللہ کو پسند ہے دل بڑا کریں کیس چلانے کے لیے ہم تیار ہیں۔
عدالت نے حلیم عادل شیخ کو ہدایت کی کہ ایشوزکو اٹھائیں مگر بے بنیاد الزامات سے پرہیز کریں۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمارا کام ان کی خامیوں کی نشاندہی کرنا ہے۔ میں مانتا ہوں بعض دفع بندہ زیادہ بات کرجاتا ہے ان لوگوں نے مجھ پر بھی ظلم کیا ہے۔
فریقین کے وکلا نے کہا کہ ہمیں مشاورت کے لیے مہلت دی جائے جس پرعدالت نے کہا کہ آپس میں مشاورت کرکے صلح کرلیں اس سے کوئی بڑا چھوٹا نہیں ہوگا۔