کراچی (ٹیک ڈیسک): امریکی خلائی ادارے ناسا کا مریخ پر موجود روور کیوروسٹی ایک دہائی سے ہمارے پڑوسی سیارے پر قدیم زندگی کے آثار تلاش کر رہا ہے۔اب کیوروسٹی نے اس حوالے سے اہم پیشرفت کی ہے۔کیوروسٹی روور نے مریخ پر زمانہ قدیم میں پانی کی موجودگی کے واضح شواہد کو دریافت کیا ہے۔
A new panorama from @MarsCuriosity provides some of the clearest evidence yet that ancient waves once lapped Martian lakeshores—in a region that scientists didn't expect: https://t.co/kS4i8PWBgt pic.twitter.com/kzXtJRqLy6
— NASA (@NASA) February 9, 2023
یہ روور مریخ پر 2012 سے موجود ہے اور اس کی جانب سے کچھ عرصے قبل مریخ کے ایک حصے کی تصاویر بھیجی گئی تھیں جن میں چٹانوں کی سطح پر لہروں جیسی لکیریں بنی ہوئی تھیں۔اب ناسا نے بتایا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ایک قدیم جھیل کے شواہد ہیں۔
کیوروسٹی پراجیکٹ سے منسلک ناسا کے سائنسدان ایشون واسو دیو نے بتایا کہ یہ مریخ میں اربوں سال قبل پانی کی موجودگی کے حوالے سے دریافت ہونے والے اب تک کے بہترین شواہد ہیں۔سائنسدانوں کے مطابق چٹانوں پر لہروں جیسی لکیریں اربوں سال پرانی ہیں۔
کیوروسٹی نے اس سے قبل ایسے شواہد دریافت کیے تھے جن سے عندیہ ملتا تھا کہ مریخ کے مختلف حصوں میں کسی زمانے میں نمکیاتی منرلز والی جھیلیں موجود تھیں جو خشک ہوگئیں۔
مگر نئی دریافت اس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ ایسی جگہ ہوئی جسے ہمیشہ سے خشک تصور کیا جاتا تھا۔ناسا کے ماہرین کے مطابق Gale Crater نامی یہ مقام اس وقت بنا جب مریخ زیادہ خشک ہوگیا۔
اس جگہ موجود 3 میل طویل پہاڑی ماؤنٹ شارپ پر کیوروسٹی نے ایک وادی کے آثار بھی دریافت کیے جو ممکنہ طور پر سیلابی لینڈ سلائیڈز سے تباہ ہوئی۔
ناسا نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈز کا ملبہ مریخ پر پانی کے تازہ ترین شواہد ہیں اور اس سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ ماضی میں مریخ کس حد تک زمین جیسا سیارہ تھا، یعنی وہاں کا موسم گرم اور پانی کافی زیادہ مقدار میں موجود تھا اور کس طرح اب یہ بنجر اور خشک ہوگیا۔