بیجنگ(ہیلتھ ڈیسک): چین میں الزائیمر کے شکار ایک مریض کو دیکھ کرسائنسی برادری حیران ہے کیونکہ اس مریض کی عمر صرف 19 برس ہے اور عین جوانی میں اس خوفناک مرض کا شکار ہوچکا ہے جو عموماً بزرگوں میں ہی پائی جاتی ہے۔
اس نوعمر مریض کی دماغی صلاحیت تیزی سے ختم ہورہی ہے، حافظہ جواب دے رہا ہے اور طبی و نفسیاتی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اس پرالزائیمر کا قبل ازوقت حملہ ہوا ہے۔
دوسری جانب جینیاتی اور موروثی طور پردور دور تک اس مرض کے کوئی آثار نہیں۔ البتہ یہ کیس تصدیق شدہ ہے جس کی تفصیل جرنل آف الزائیمر ڈیزیز میں شائع ہوئی ہے۔
بیجنگ سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے بتایا کہ اسے 17 برس کی عمر سےحافظے اور ارتکاز (فوکس) میں مشکلات پیش آنا شروع ہوئیں۔ وہ چیزیں رکھ کر بھولنے لگا اور گزشتہ روز کی باتیں بھی دماغ سے محو ہونے لگیں۔ اب وہ پڑھنے میں دقت محسوس کرتا ہے۔
پھر ماہرین نے اسے صوتی اور زبانی اکتساب کے ایک مشہور مطالعے ’دی ڈبلیو ایچ او، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اڈیٹری وربل لرننگ ٹیسٹ‘ سے گزارا تو اس میں شدید متاثرہ یادداشت کی تصدیق ہوگئی۔
اس کے بعد 19 سالہ بچے کو الزائیمراور ڈیمنشیا کے تمام مروجہ ٹیسٹ سے گزارا گیا تو اس کے دماغی مائع میں پی ٹاؤ 181 بڑھا ہوا پایا گیا جو الزائیمر کو ظاہر کرتے ہیں اور ایمی لوئڈ بی ٹا کی مقدار کم دیکھی گئی جو اس مرض کی دوسری بڑی نشانی ہے۔ تاہم جینیاتی طور پر اس میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی ہے۔
ماہرین نےاس واقعے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس عمرمیں الزائیمر کا مرض انتہائی ناممکن اور کمیاب ہے کیونکہ 65 برس سے بھی کم عمر کے افراد میں اس کی شرح 5 سے 10 فیصد تک ہی ہوتی ہے جبکہ 19 سال کی عمر میں یہ مرض ایک غیرمعمولی انوکھا واقعہ ہے۔