اسلام آباد (ٹیک ڈیسک): چین اب خلا میں گندم کے گھنے پودوں، زیادہ بالوں اور زیادہ پیداوار کے ساتھ تیار کرنے کے قابل ہو چکا ہے۔تفصیلات کے مطابق خلائی سائنسی تحقیق میں یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ خلاباز اسپیس میں سانس کیسے لیتے ہیں ؟ بار بی کیو کیسے بناتے ہیں ؟، پاکستانی طالبعلم کو اپنے سوالات کے جوابات مل گئے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ماڈل اسکول فار گرلز کی طالبہ آسیہ اسماعیل کو چینی خلاباز سے گفتگو اور سوالات پوچھنے کا موقع ملا۔خلاسے پاکستان کے بیجوں کی واپسی کی تقریب میں اس سوالات کے جواب ملے۔
آسیہ اسماعیل نے یہ خط چینی خلابازوں کو لکھا کہ جس میں انہوں نے کہا کہ میں تقریباً دس سال سے سائنس کی طالبہ ہوں، اپنے خط میں انہوں نے پاک چین خلائی افزائش کے منصوبے اور خلا میں زندگی کے حوالے سے لیو بومنگ سے متعدد سائنسی سوالات بھی پوچھے۔
لیو بومنگ تجربہ کار خلا نورد ہے جس نے دو بار انسان بردار خلائی مشن انجام دیا اور چین کی پہلی اسپیس واک بھی کی۔
انہوں نے ایک ویڈیو میں پاکستانی طالبہ کے تمام سوالات کے جواب دئیے، ساتھ ہی جس میں خلائی پرواز کے تجربہ کے حوالے سے اپنے پیغامات بھی شیئر کیے۔
انہوں نے بتایا کہ جب دو ہزار آٹھ میں وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ خلا میں گئے، اس کے بعد انہیں دو ہزار اکیس میں دوبارہ خلا میں جانے کا موقع ملا.
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں آسیہ اسماعیل نے کہا کہ کم عمری میں ہی وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے غذائی تحفظ کے چیلنجز کی وجہ سے اپنے مستقبل کے لیے خوف محسوس کرتی ہیں۔
اس لیے اس نے خلاباز سے پوچھا، “کیا خلائی بیج دنیا میں غربت اور بھوک کا خاتمہ کریں گے، کیونکہ پاکستان جیسے ممالک اس وقت معاشی اور ماحولیاتی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں بھوک، غربت اور ناداری کا خدشہ ہے؟
خلاباز نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ خلا میں ؤ بیجوں کو نئی اقسام کی افزائش کے لیے اسکریننگ کی جا سکتی ہے جو خشک سالی اور آبی ذخائر کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں.
انہوں نے بتایا کہ طویل عرصے کی کوششوں کے بعد چین اب خلا میں گندم کے گھنے پودوں، زیادہ بالوں اور زیادہ پیداوار کے ساتھ تیار کرنے کے قابل ہو چکا ہے۔
چینی خلاباز نے آسیہ اسماعیل کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنا سائنسی سفر بہادری اور استقامت کے ساتھ جاری رکھیں اور پاک چین تعاون کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔