کراچی (ٹیک ڈیسک): ناسا کا خلا میں سورج سے دو کروڑ مرتبہ بڑے ایک نئے اور تیز رفتار بلیک ہول کی موجودگی کا انکشاف۔ناسا کے ماہرین نے تیزی سے سفر کرتے ہوئے اس نئے دریافت ہونے والے بلیک ہول کو ’انوزیبل مونسٹر‘ کا نام دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انوزیبل مونسٹر کی رفتار اتنی تیز ہے کہ یہ زمین سے چاند تک کا مفاصلہ محض 14 منٹ میں طے کر سکتا ہے۔
NASA has discovered a ‘runaway’ black hole barreling through space so fast that it could travel from Earth to the Moon in 14 minutes
It’s left behind a never-before-seen 200,000 light-year-long trail of newborn stars pic.twitter.com/L9zbTMxtxG
— Latest in space 🪐 (@latestinspace) April 9, 2023
ناسا ماہرین کا کہنا ہے کہ نیا دریافت ہونے والا یہ بلیک ہول جہاں سے گذر رہا ہے وہاں اپنے پیچھے نئے پیدا کیے ہوئے ستاروں کی ایک قطار چھوڑ رہا ہے اور یہ بات اس سے قبل پہلے کبھی مشاہدے میں نہیں آئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بلیک ہول اپنے سامنے آنے والے ستاروں کو کھانے کے بجائے اپنے راستے میں آنے والی گیسوں سے نئے ستاروں کو جنم دے رہا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ نیا دریافت ہونے والا بیلک ہول اپنی پیرینٹ گیلکسی کے کالم کے اختتام پر موجود ہے اور اس کی بیرونی ٹپ کے گرد آئیونائیزڈ آکسیجن کا روشن حلقہ موجود ہے۔
Hubble observed a curious linear feature that was first dismissed as an imaging artifact from the telescope’s cameras. But follow-up observations reveal it is a 200,000-light-year-long chain of young blue stars created in the wake of a runaway black hole: https://t.co/l9ZiR0EeRX pic.twitter.com/ueE2meoMto
— Hubble Space Telescope (@HubbleTelescope) April 6, 2023
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم جسے دیکھ رہے ہیں وہ ’نتیجہ‘ (Aftermath) ہے، جیسے سمندری جہاز کے گذر جانے کے بعد کی اٹھتی لہر کو دیکھتے ہیں، ہم بلیک ہول کی گذرگاہ میں اس لہر کو دیکھ رہے ہیں جہاں گیسیں ٹھنڈی ہوکر ستارے بنا رہی ہیں۔
ناسا کے ماہرین کے کہنا ہے کہ ایسی صورتحال کا اس سے قبل کبھی بھی مشاہدہ نہیں کیا گیا اور ٹیلی اسکوپ نے ’انوزیبل مانسٹر‘ کو اتفاق سے دریافت کرلیا تھا۔