لاہور (ویب ڈیسک): گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والی ہزارہ ایکسپریس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ریلوے ہیڈکواٹر کو موصول ہو گئی ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کی جگہ لائن کو جوڑنے والی فش پلیٹس نہیں تھیں تاہم ابتدائی رپورٹ میں 6 افسران کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہے۔
تین افسران کی رائے ہے کہ حادثے کی جگہ سے لائن کو جوڑنے والی فش پلیٹس مسنگ تھیں، انجنئیرنگ اور مکینیکل انجینئرنگ کے شعبےکی ذمہ داری بھی بنتی ہے، ٹوٹی پٹری کی جگہ لکڑی کا ٹکڑا لگایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ٹرین کے انجن کے ویل بھی خراب تھے تاہم تخریب کاری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
رپورٹ کے مطابق گریڈ 16 کے دوسرے 3افسران نے اپنے تین افسروں کی رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس نوابشاہ میں سر ہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب حادثے کا شکار ہوئی تھی، حادثے میں ٹرین کی 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی کہا تھا کہ ہزارہ ایکسپریس حادثہ تخریب کاری بھی ہو سکتا ہے تاہم فیڈرل گورنمٹنٹ انسپکٹر ریلوے اس کی تحقیقات کرے گا۔