ماسکو (ویب ڈیسک): بیلاروس کی باغی ویگنر گروپ اور روسی قیادت کےدرمیان مصالحت کی کوششیں رنگ لے آئیں۔روسی خبرایجنسی کے مطابق بیلاروس کے صدر کی کوششوں کے بعد ویگنرگروپ روس میں پیش قدمی روکنے پر آمادہ ہوگیا اور سربراہ ویگنرگروپ یووگنی پری گوژن نے کشیدہ صورتحال کو کم کرنے پراتفاق کیا۔بیلاروس صدارتی دفتر نے بتایاکہ ویگنر فوجیوں کے تحفظ کی ضمانت کے معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔بیلاروس کے اعلان کے بعد روسی خبرایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ویگنرگروپ کے سربراہ یووگنی پری گوژن نے اپنے فوجیوں کو کیمپوں میں واپس جانے کا حکم دیا ہے۔سربراہ ویگنر کا کہنا تھاکہ خون ریزی سے بچنے کے لیے اپنے دستوں کو فوجی بیرکوں میں واپس بھیج رہے ہیں۔
امریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر بائیڈن اور نائب صدرکاملہ ہیرس کو روس کی صورتحال سے آگاہ کیاگیا۔
وائٹ ہاؤس نے بتایاکہ صدربائیڈن نے فرانسیسی، برطانوی اور جرمن سربراہان سے روس کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا، بات چیت میں امریکا اور دیگر ممالک نے یوکرین کے لیے جاری حمایت کا اعادہ کیا۔
خیال رہےکہ روس میں نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ نے مسلح بغاوت کی ہے اور روسی شہر روستوف کے فوجی ہیڈکوارٹر پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
یوکرین میں کامیابیاں سمیٹنے والی روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنرگروپ نے بغاوت کی ہے۔
یوکرین میں لڑنے والے اپنے ہراول دستے میں شامل اہلکاروں کو روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ نشانہ بنائے جانے پر انہوں نے روسی وزارت دفاع کا رخ کیا۔
وہیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا کہ ویگنر نے غداری کی اور ہماری پیٹھ میں چھراگھونپا ہے، ویگنرگروپ ہیرو ہے جس نے ڈونباس کوآزادکرایا، اب ہمارا ردعمل سخت ہوگا اور روستوف میں اقدامات کرینگے۔