پشاور- بٹگرام (ویب ڈیسک): بٹگرام میں پیش آئے واقعے پر چیئر لفٹ کے مالک اور آپریٹر کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق چیئرلفٹ کے مالک اور آپریٹر کو گرفتار کرنے کے ساتھ چیئرلفٹ کنٹرول روم کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ہزارہ ڈویژن کے مطابق ایف آئی آر میں کوتاہی برتنے کی 5 دفعات شامل کی گئی ہیں جب کہ واقعے سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں۔گزشتہ روز ڈولی میں پھنسے رہنے والے گلفراز نے نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں کوئی سڑک یا پل نہیں ہے، ہم اس طرح کی ڈولی سے بالکل مطمئن نہیں لیکن یہ سفر ہماری مجبوری ہے۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے جوانوں اور مقامی افراد نے مل کر ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا تھا، آرمی ایوی ایشن کے 5 اور پاک فضائیہ کے 2 ہیلی کاپٹرز نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا، پاک فوج کے کمانڈوز نے دو بچوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا جبکہ اندھیرا ہونے کے بعد فضائی آپریشن روک کر گراؤنڈ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
بٹگرام کے گاؤں لوائی میں پاشتو کے مقام پر چیئرلفٹ کی رسی ٹوٹ گئی جس کے نتیجے میں اسکول کے 6 بچوں سمیت 8 افراد 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئے، بچے صبح 7 بجے کے وقت چیئرلفٹ کے ذریعے اپنے اسکول جارہے تھے کہ لفٹ کی تین میں سے دو رسیاں ٹوٹنے سے چیئرلفٹ تقریباً 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئی۔
چیئرلفٹ میں پھنسے شخص گلفراز نے بتایا تھا کہ 6 بچے اور 2 افراد صبح 6 بجے چیئرلفٹ میں سوار ہوئے تھے، 7 بجے چیئرلفٹ کی پہلی ایک رسی اور پھر دوسری بھی ٹوٹ گئی، چیئرلفٹ ایک میل چلی تو پہلی رسی ٹوٹی۔گلفراز معلق چیئر لفٹ سے میڈیا اور ریسکیو کرنے والے افراد سے رابطے میں رہے اور لفٹ کے اندر کی بھی صورتحال سے آگاہ رکھا۔
گزشتہ روز ڈولی میں پھنسے رہنے والے گلفراز نے نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں کوئی سڑک یا پل نہیں ہے، ہم اس طرح کی ڈولی سے بالکل مطمئن نہیں لیکن یہ سفر ہماری مجبوری ہے۔ گلفراز نے بتایا کہ ہم صبح ساڑھے 7 بجے ڈولی میں بیٹھے تھے کہ تھوڑے ہی سفر کے بعد ڈولی کا تار ٹوٹ گیا، ڈولی کی رسی ٹوٹی تو زندگی کی امید ختم ہوگئی تھی، بس اللہ کو یاد کیا۔
گلفراز کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ اسکول کے بچے تھے جو زیادہ پریشان تھے، ہمارے علاقے میں موبائل کے سگنل بھی نہیں تھے، ساڑھے 8 بجے سگنل ملا تو رابطہ کیا، رابطہ کرنے پر انتظامیہ اور پاک آرمی پہنچ گئی۔ گلفراز نے کہا لوگوں کو پیغام ہے کہ اس طرح کی ڈولی میں کھانے پینے کا سامان رکھیں، ہم اس طرح کی لفٹ سے متفق نہیں ہیں، حکومت علاقے میں پل اور سڑکیں بنائے، ہمیں ڈولی کی ضرورت نہیں ہے، حکومت غریب نہیں، ہر جگہ پل اور سڑک بنا سکتی ہے لیکن ہمارے علاقوں میں لفٹ کے بغیر کوئی سفر ممکن نہیں ہے، حکومت ہمیں سڑک اور پل بنا کر دے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے خستہ حال، حفاظتی معیار پر پورا نہ اترنے والی چیئر لفٹس فوری بند کرنے کی ہدایات جاری کیں، اس کے علاوہ انہوں نے چیئرلفٹ میں پھنسے 8 افراد کے فوری ریسکیو کی ہدایت بھی کی۔وزیرِ اعظم کی جانب سے این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے سمیت تمام متعلقہ ریسکیو اداروں کو تمام وسائل بروئےکار لانےکی ہدایت کی گئی، اس کے علاوہ انہوں نے پہاڑی علاقوں میں موجود ایسی تمام چیئر لفٹس پر حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی۔