اسلام آباد (ویب ڈیسک):مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان 20 سال تک دستک دیتا رہا لیکن کسی نے اس کی نہ سنی۔سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ آئین 1977 سے 1988 تک 11 سال دستک دیتا رہا، کسی نے نہ سنی، آئین 1999 سے 2008 تک 9 برس دستک دیتا رہا اس وقت بھی کسی نے نہ سنی۔
ان کا کہنا تھا آئین کو دھکے دے کر عدل گاہوں سے نکال دیا گیا، تب آئین کی دستک سننے کے بجائے آئین شکن کے ہاتھوں کو بوسہ دےکر بیعت کی گئی، آج یہ دستک اتنی متبرک کیسے ہو گئی؟
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے۔
آج کیس کی پہلی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہمارے دروازے پر آئین پاکستان نے دستک دی ہے اس لیے ازخود نوٹس لیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سپریم کورٹ کے 9 رکنی بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔
پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں سیاسی جماعتوں کا مشترکہ فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ فیئر ٹرائل کے حق کے تحت جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہرکو بینچ سے الگ ہوجانا چاہیے، دونوں ججز کے کہنے پر ازخود نوٹس لیا گیا اس لیے مذکورہ ججز بینچ سے الگ ہوجائیں، دونوں ججز (ن) لیگ اور جے یو آئی کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں۔