کراچی(ویب ڈیسک): سندھ کے ضلع سانگھڑ کے قصبے سنجھورو میں بدھ کو 40 سالہ ہندو خاتون دیا بھیل کوعصمت دری کے بعد انتہائی گھناؤنے طریقے سے قتل کرنے کے بعد اس کی سربریدہ لاش گندم کے کھیت میں پھینک دی گئی تھی، اس کا سر قلم کیا گیا لیکن میڈیا میں کوئی غم و غصہ نہیں، اقلیتوں کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟
عشنا شاہ نے دیا بھیل کے قتل کی خبر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دیا بھیل نامی سندھی ہندوخاتون کوعصمت دری کے بعد انتہائی گھناؤنے طریقے سے قتل کیا گیا، اس کا سر قلم کیا گیا لیکن میڈیا میں کوئی غم و غصہ نہیں۔
Daya Bhel, a Sindhi Hindu raped, murdered & decapitated in the most heinous manner yet barely any media outrage. Why aren’t we speaking about this. Why are minorities treated in such a sub-par manner.
This is sickening.
RIP Daya Bhel – Daily Times https://t.co/SJgCCL4Cxp
— Ushna Shah (@ushnashah) December 30, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے ؟اقلیتوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟یہ تکلیف دہ ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ میرے کچھ قریبی ہندو پاکستانی دوست ہیں، حیرت انگیز، مہربان لوگ، کچھ میرے لیے خاندان کی طرح بھی ہیں، وہ مراعات یافتہ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، میں یہ سوچ کر کانپ جاتی ہوں کہ ان کی زندگی بھی عذاب ہوتی اگر وہ بھی اقلیتوں کی اکثریت کی طرح ہوتے جن کی کوئی آواز نہیں ہے۔
عشنا شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر بھی دیا بھیل کے بہیمانہ قتل کی خبر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں طنزیہ جملہ لکھا کہ ”پاکستان اقلیتوں کیلیے محفوظ ملک ہے“۔
I have some close Hindu Pakistani friends. Wonderful, kind people, some are even like family to me. They happen to be from privileged homes. I shudder to think that their lives would have been bad they not been, like the majority of minorities, who have no voice.#dayabhel
— Ushna Shah (@ushnashah) December 30, 2022