فن لینڈ (ویب ڈیسک): فن لینڈ کو چینی پانڈوں کے اخراجات اٹھانا مشکل پڑگیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فن لینڈ کی جانب سے 8 سال قبل لومی اور پیری نامی دو پانڈوں کو چین سے لیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کی جانب سے 2018 میں جانوروں کے تحفظ کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت چین نے فن لینڈ کو پانڈے دیے تھے۔اس معاہدے کے تحت پانڈوں نے 15 سال تک فن لینڈ میں رہنا تھا لیکن فن لینڈ کے چڑیا گھر کے لیے اب پانڈوں کے اخراجات اٹھانا مشکل ہوگیا ہے۔
چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور کووڈ کی وجہ سے انتظامیہ پر پانڈوں کا قرض جمع ہو گیا تھا جبکہ چڑیا گھر نے پانڈوں کی دیکھ بھال پر ایک سال میں 1.5 ملین یورو خرچ کیے، ساتھ ہی ان کے انکلوژر پر 8 ملین یورو سے زیادہ خرچ کیا۔
چڑیا گھر انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ پانڈوں کی دیکھ بھال پر 1.5 ملین یورو کا خرچ باقی تمام جانوروں کے خرچ سے کئی گنا زیادہ ہے۔
انتظامیہ نے مزید بتایا کہ پانڈوں کی دیکھ بھال کیلئے ان کے ساتھ ہر وقت ایک زو کیپر کی ضرورت ہوتی تھی جبکہ ان کیلئے بانس کا اہتمام بھی کرنا پڑتا تھا جو انہیں کافی بھاری پڑتا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پانڈوں کو چین کو واپس کرنے کے فیصلے کا ایک اور عنصر فن لینڈ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال ریاستی فنڈنگ کی درخواستوں کو مسترد کرنا بھی ہے۔
فن لینڈ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پانڈوں کی واپسی ایک کاروباری فیصلہ تھا جس میں حکومت شامل نہیں تھی اور اس سے فن لینڈ اور چین کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے۔
واضح رہے چین اپنے تجارتی تعلقات، تعلقات اور بیرون ملکی ساکھ کو مضبوط کرنے کے لیے غیر ملکی چڑیا گھروں میں پانڈا بھیجتا ہے جسے ‘پانڈا ڈپلومیسی’ کہا جاتا ہے۔