نیو یارک (ٹیک ڈیسک): جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے کائنات میں سب سے دور واقع ستارے کا مشاہدہ کیا ہے۔اس ستارے کی جھلک ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے بھی دکھائی تھی مگر جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے دریافت کیا کہ یہ ستارہ سورج سے دوگنا زیادہ گرم جبکہ 10 لاکھ گنا زیادہ روشن ہے۔اس ستارے کو ماہرین نے Earendel کا نام دیا ہے جو سن رائز آرک نامی کہکشاں میں واقع ہے جو زمین سے 12 ارب 90 کروڑ نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ہے۔
ناسا کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے زمین سے بہت دور واقع کہکشاں میں موجود اس ستارے کا مشاہدہ کیا جو ممکنہ طور پر بگ بینگ کے ایک ارب سال کے اندر بن گیا تھا۔
ٹیلی اسکوپ اس ستارے کو gravitational lensing کی بدولت دیکھنے میں کامیاب ہوئی۔ناسا کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ Earendel کے اردگرد مزید ستارے بھی موجود ہوسکتے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ Earendel جیسے بڑے ستاروں کے گرد اکثر ان کے ساتھی بھی ہوتے ہیں، مگر ابھی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے اس ستارے کے کسی ساتھی کو دریافت نہیں کیا کیونکہ وہ آسمان میں چھپے ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق مگر اس ستارے کے رنگوں کو دیکھ کر ایک اور زیادہ ٹھنڈے ساتھی ستارے کی موجودگی کا اشارہ ملتا ہے۔
خیال رہے کہ جمیز ویب ٹیلی اسکوپ امریکی خلائی ادارے ناسا، یورپی خلائی ادارے اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے) کا 10 ارب ڈالرز کی لاگت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔
ہبل سے بڑی یہ ٹیلی اسکوپ بہت زیادہ دور موجود کہکشاؤں کا مشاہدہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے سائنسدانوں کو کائنات کے متعدد رازوں کو جاننے کا موقع ملا ہے۔